اسلام آباد (شِنہوا) صوبہ سندھ کے پسماندہ صحرائے تھر سے تعلق رکھنے والی غلام خاتون مالی طور پر کمزور گھریلو خاتون تھیں جو اب ایک بااختیار خاتون بن چکی ہیں اور یہ سب چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے ان کے آبائی شہر میں آنے والی ترقی کی بدولت ممکن ہوا ہے۔
خاتون اب سی پیک کے تھر کول بلاک ٹو کول الیکٹریسٹی انٹیگریشن منصوبے میں پیشہ ور ٹرک ڈرائیور کی حیثیت سے کام کررہی یں۔ روزگار کے اس راہ نے نہ صرف ان کی زندگی کو بہتر بنایا ہے بلکہ ان کے پورے خاندان پر بھی اس کے اثرات مرتب کئے جو اب اعلیٰ معیار کی زندگی، تعلیم تک بہتر رسائی، بہترخوراک، اور امن و خوشی کے ایک نئے احساس سے لطف اندوز ہوا ہے۔
خاتون نے شِںہوا کو بتایا کہ ایک بھاری ڈمپر ٹرک چلانا اور اس سے اچھی طرح پیسہ کمانا ایک ایسی خاتون کے لئے ناممکن تھا جس نے اپنی زندگی میں کبھی سائیکل بھی نہیں چلائی تھی۔ چینی کمپنی کے علاوہ کسی کو بھی یقین نہیں تھا کہ میں یہ کرسکتی ہوں۔
چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے تعمیر کردہ اس منصوبے میں سی پیک کے تحت پاکستان میں ایک بڑا بجلی گھر قائم کیا گیا ہے تاکہ مقامی طور پر دستیاب کوئلہ استعمال کرکے بجلی کی ضرورت پوری کی جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ درجنوں خواتین کام کررہی ہیں اور سی پیک نے ہماری زندگیوں میں خوشی اور خوشحالی کے رنگ بھرے ہیں۔
سی پیک گوادر کے لئے بھی گیم چینجر کے طور پر کام کررہا ہے، جہاں یہ بندرگاہ کو ترقی دے رہا ہے اور اسے چلانے کے ساتھ ساتھ شہر کے رہائشیوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لایا ہے۔
تعلیمی شعبے پر سی پیک کے اثرات بارے گفتگو کرتے ہوئے گوادر کے ضلعی تعلیمی افسر منیر نوتیزئی نے کہا کہ انہوں نے اپنے آبائی شہر میں ہونے والی تبدیلیوں کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے یاد کیا کہ متعدد مقامی طلباء کو ہائی اسکول کے بعد دوسرے شہروں میں سڑک کے ناقص بنیادی ڈھانچے کی بدولت اپنی پڑھائی سے کنا رہ کشی اختیار کرنی پڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب بہت زیادہ تبدیلیاں آئیں ہیں کیونکہ ایک چینی کمپنی نے 50 طالب علموں کی گنجائش کے حامل ایک چھوٹے اسکول کو ایک بڑے کالج کی عمارت میں تبدیل کرنے میں تعاون کیا جہاں 500 سے زائد طلباء اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گوادر کے پرانے شہر میں سی پیک نے ایک ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جس میں بندرگاہ کا انتظام ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سمیت وسیع پیمانے پر کورسز پیش کئے گئے ہیں۔ اس شہر کے زیادہ باشندے نسلوں سے ماہی گیر تھے۔