• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 24th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

سائنسدانوں کو زحل کے چاند انسلادوس پر زندگی کے نئے شواہد مل گئےتازترین

October 09, 2022

بیجنگ(شِنہوا) ایک نئی تحقیق  کے مطابق زحل کے چاند انسلادوس پر زندگی کی موجودگی کے امکانات زیادہ ہیں۔

 تحقیق کے مطابق زحل کے اس چاند کا سمندرایک اہم رہا ئش پزیری کے  عنصریعنی تحلیل شدہ فاسفورس سے بھرپور ہو سکتا ہے، نظام شمسی کے اس سیارے میں پہلے اس کی موجودگی کا پتہ نہیں چل سکا تھا ۔

زحل کے گرد دریافت ہونے والے دوسرے چاند انسلادوس میں ایک ذیلی برفانی سمندر میں برف کا ایک موٹا خول موجود ہےجس میں پنکھ سے ملتا جلتا ایک بادل بنتا ہے۔

 اس میں سائنسدانوں کو زندگی کے پانچ بنیادی عناصر کاربن،ہائیڈروجن، نائٹروجن، آکسیجن اور سلفر ملے ہیں، تاہم ضروری عنصر فاسفورس ابھی تک نہیں ملا ہے۔

فاسفورس انسانوں اور جانوروں میں ہڈیوں، خلیے کی جھلیوں اورڈی این اے کا ایک ناگزیر جزو ہے ۔ اس فاسفورس کی عدم موجودگی کی وجہ سے انسلادوس کو ایک وقت میں بین الاقوامی سائنسی برادری نے ناقابل حیات سمجھا تھا۔

تاہم چینی سائنسدانوں کی زیر قیادت بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے اس چاند کے سمندرمیں فاسفیٹ کی شکل میں فاسفورس دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے ، جوکہ سابقہ نتائج کی تردید کرتے ہیں ۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے انسلادوس کے چٹانی سمندری فرش کی جیو کیمسٹری کی تقلید کے لیے سمندری پانی سے چٹان کے تعامل کا ایک ماڈل بنایا۔

چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والےسرکردہ محقق ہاؤ جیہوا نے کہا  ہے کہ اس سیارے پر سمندر کا پانی انتہائی الکلائن (بہت نمکین) اورآکسیجن سے خالی پایا گیا ہے ، یہ بالکل  اس سوڈا واٹر کی طرح ہے جو کہ زمین پر لوگ پیتے ہیں ۔

ایک ایسے سوڈا واٹر جیسے ماحول میں فاسفورس کو انسلادوس کی چٹانوں سے سمندر میں تحلیل ہونے میں تقریباً 1 لاکھ برس لگیں گے۔

ہاؤ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انسلادوس میں مائع پانی کا ایک سمندر 10 کروڑ سے زیادہ برسوں سے موجود ہو سکتا ہے۔ اس ممکنہ طور پر طویل تاریخ کو دیکھتے ہوئے توقع کی جا سکتی ہے کہ اس سیارے کی چٹانوں سے فاسفورس کی کافی مقدار سمندر میں خارج ہوئی ہوگی ۔

یہ تحقیق امریکہ کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے میں شائع ہوئی تھی۔

محققین کے مطابق اگرچہ ابھی تک واضح طور پر فاسفورس نہیں پایاگیا تاہم یہ تحقیق زحل کے چاند انسلادوس پر ممکنہ زندگی کے بارے میں مستقبل کی تلاش کے لیے ایک سائنسی حوالہ فراہم کرے گی۔