ریاض (شِںہوا) سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ سعودی عرب تیزی سے فروغ پاتے غیر تیل شعبے میں چین کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔
الجدعان نے شِںہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب تیل پر انحصار مسلسل کم کر رہا ہے جس کے سبب غیر تیل معیشت نے دوسری سہ ماہی میں 6.1 فیصد ترقی کی۔
الجدعان نے کہا کہ بینکاری، ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ پیداوار اور کان کنی ایسے شعبے ہیں جن پر سعودی عرب اپنی معیشت منتقل کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ رواں سال کم از کم 4 وزراء چین کا دورہ کررہے ہیں تاکہ چینی کاروباری اداروں سے بات چیت کی جاسکے جس میں بنیادی ڈھانچے، ٹیکنالوجی اور پیٹرو کیمیکل شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب چین میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع چاہتا ہے۔
وزیر نے کہاکہ پیٹرو کیمیکل، ڈیجیٹل اور تکنیکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں اور قابل تجدید توانائی سمیت نئے شعبوں میں سرمایہ کاری کے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ دہائیوں میں چین کی ترقیاتی کارکردگی اور اس کی بڑی ومضبوط معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انہیں یقین ہے کہ چینی معیشت کو کس طرح منظم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن میں ترقی کی زیادہ صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ تقسیم اور تجارتی پابندیوں سے گریز کریں ، بہترین طریقہ یہ ہے کہ ملکر کام کیا جائے اور عالمی معیشت کی ترقی میں مدد کی جائے۔
سعودی وزیرخزانہ نے نام نہاد "قرض جال" کے نظریہ بارے چین کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ اور ایشیا میں چین اس جگہ گیا جہاں مدد درکار تھی، لہٰذا ان کے نزدیک چین پر تنقید مناسب نہیں ہے۔
الجدعان نے کہا کہ ممالک چین کی مخالفت کرنے کی بجائے ان کے ساتھ ملکر کام کریں، ہمیں چین کے ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کم آمدن والے ممالک کو اپنے قرضوں کی تنظیم نو میں مدد مل سکے۔