ولادی وستک (شِنہوا) روسی سائنس دانوں نے سرطان کی تشخیص اور علاج کے لیے کوانٹم ٹیکنالوجیز کے تجربات شروع کر دیے ہیں۔
یہ بات مقامی میڈیا نے فیوچر ٹیکنالوجیز فورم 2024 کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی۔
تجزیاتی رپورٹ میں بتاگیا ہے کہ عمومی طور پر کوانٹم ٹیکنالوجیز اور خاص کر کوانٹم کمپیوٹرز کی صلاحیت ابھی تک مکمل طور پر سامنے نہیں آئی ہے تاہم یقینی طور پر ادویات میں اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس تجزیاتی رپورٹ کا عنوان ہے"کوانٹم ٹیکنالوجیز برائے ادویات"۔
ماسکو میں منگل سے شروع ہونے والے اس 2 روزہ فورم میں ادویات کے مستقبل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق روسی کوانٹم سینٹر، کمپنی کیو بورڈ اور کمپنی جینوٹک کے تیار کردہ کوانٹم الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے جینوم اسمبلنگ کے طریقہ کار نے ڈی این اے میں نئی انواع اورساختی تبدیلیوں کے مطالعے میں نمایاں سہولت دی ہے جن کا میپنگ اور سرطان کےخلیات میں ازسرِ نوجینومک ترتیب کے ذریعےپتہ نہیں لگایاجاسکتا۔
کوانٹم مشین لرننگ صلاحیت کو سرطان کے علاج کے لئے نئے بائیو مارکرز دریافت کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کوانٹم مشین لرننگ کے شعبے میں متعدد تحقیق کا مقصد جینیاتی بیماریوں کا مطالعہ کرنا ہے جبکہ اس حوالے سے جو کوانٹم الگورتھم تیار کیا گیا ہے وہ روایتی کمپیوٹر کی نسبت جینومک ڈیٹا کی بہت تیزی سے درجہ بندی کرسکتا ہے۔
رپورٹ میں انتہائی حساس کوانٹم مقناطیسی فیلڈ سینسرز کو بھی سب سے زیادہ امید افزا حصوں میں شامل کیا گیا ہے۔ کوانٹم سینسرز کی مدد سے بائیو میگنیٹک فیلڈز کی پیمائش اور تصور ممکن ہے اس سے مستقبل میں برین ٹیومر، مرگی اور الزیم سنڈروم کی تشخیص غیر جارحانہ طور پر اور موجودہ طریقوں جیسے ای ای جی اور ایم آر آئی کے مقابلے میں زیادہ درستگی کے ساتھ ممکن ہوسکے گی۔
رپورٹ کے منصفین نے زور دیا ہے کہ اس بات کے خدشات بھی موجود ہیں کہ کوانٹم ٹیکنالوجیز خاص کر ذاتی ڈیٹا تک رسائی کےبارے میں نئے خطرات بھی پیدا کرسکتی ہے۔
کوانٹم کمپیوٹر کی موجودگی کی صورت میں معلومات کی حفاظت کے لئے پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافک الگورتھم متعارف کرنا ضروری ہے جو اعداد و شمار کو خفیہ رکھے گا جس کی بنیاد پر یہ اسے تیار کیا گیا ہے۔