• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 23rd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

پاکستانی طالب علموں کی موسم بہار تہوار کے ذریعے چین کی روایتی ثقافت میں دلچسپیتازترین

January 20, 2023

لان ژو (شِنہوا) چینی نیا سال   قریب آ تے ہی چین کے شمال مغربی صوبے گانسو میں واقع لان ژو یونیورسٹی میں ایک بین الاقوامی پاکستانی طالب علم امان خان نے آ مدہ موسم  بہار تہوار کو خوش آمدید کہنے کے لیے اپنے ہاسٹل کو سرخ لالٹینوں جیسے تہوار کے عناصر سے سجا لیا ہے۔یہ زیادہ تر چینی شہریوں کے لیے ایک سال میں سب سے بڑا جشن ہے۔ 

چونکہ امان اتنے عرصہ  سے چین میں مقیم ہیں اور انہوں نے چینی دوستوں کے ساتھ بہار کا تہوار منایا ہے۔ اس لیے وہ اس تعطیل  سے جڑے  روایتی رسم و رواج سے کافی واقفیت رکھتے  ہیں۔ رواں  سال بھی انہوں نے اسے گزشتہ سال کی طرح  چین میں منانے کا انتخاب کیا ہے۔

اس تہوار سے قبل  اُن کے اسکول  نے بین الاقوامی طلباء کو چاکلیٹ اور بہار تہوار کی شاعری وغیرہ پر مشتمل گفٹ پیکج بھیجے ہیں ۔

امان کے مطابق چینی لوگوں میں دوہے لکھنے کا رواج ہے جو سرخ کاغذ پر لکھی گئی دو جملوں پر مشتمل شاعری ہے، جو ایک خوشحال قمری سال کی خواہش  کا اظہار کرتی ہے۔

تعطیلات  کے دوران وہ دعوت تیار کرنے، اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے ملنے اور  تفریح کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ امان نے مزید کہا کہ اس بات سے قطع نظر کہ لوگ تعطیلات  کیسے گزارتے ہیں ،خاندان کا دوبارہ ملاپ ان کے لئے خوشی کا باعث ہوگا۔

انہوں نے شِنہوا کو یہ بھی بتایا کہ موسم بہار کے تہوار اور پاکستانی عید الاضحیٰ کے تہوار میں کچھ مماثلت پائی جاتی ہے۔ عید الاضحیٰ پر ہم رشتہ داروں سے ملنے جاتے ہیں اور سرخ پیکٹس  کا تبادلہ کرتے ہیں، چینی لوگ بہار  تہوار کے دوران ایسا ہی کرتے ہیں۔ موسم بہار کا تہوار مجھے ہمیشہ اپنے خاندان کے دوبارہ ملاپ کی یاد دلائے گا۔

چین نے نوول کرونا وائرس  وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی پالیسیوں کو مسلسل بہتر بنایا ہے۔

امان  کے مطابق  چین نے اس بیماری سے نمٹنے اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔

 وہ نئے ضابطے کے نفاذ کے بعد سے چینی حکومت کے تحفظ  کے اقدامات کو سراہتے  ہیں اور سفر کے منتظر ہیں۔

ان کا ایک پاکستانی دوست چین کے جنوبی شہر شینزن سے لان ژو میں امان سے ملنے آیا ۔ امان نے اپنے دیگر  دوستوں کے ساتھ مل کر  دعوت کی تیاری کر تے ہوئے تقریب منانے کا انتخاب کیا۔

جب اس نے کھڑکی پر  پیپر کٹنگ ، دروازے پر بہت پیارے شاعرانہ جملے اور لال لالٹین رکھی تو خوشی کی فضا مزید نکھر گئی۔

 امان نے کہا کہ نئے سال کے موقع پر ہم روایتی پاکستانی کھانے اور چینی ڈمپلنگز تیار کریں گے کیونکہ ڈمپلنگز روایتی چینی ثقافت میں دوبارہ اتحاد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

امان نے اپنے نئے سال کے عہد  کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ رواں سال جون میں پاکستان واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے

 پاکستانی خمیر شدہ خوراک  سے پروبائیوٹک بیکٹیریا کی اقسام  کو الگ کرنے کا منصوبہ مکمل کیا ہے، اور گلوٹین  کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہونے والے  مدافعتی عارضہ سیلیک بیماری سے بچنے کے لیے ان کا استعمال کرنے کی کوشش  کی ہے۔

لان ژو یونیورسٹی کے ایک اور پاکستانی طالب علم سلامت علی موسم بہار کا تہوار قریب آتے ہی  اپنے چینی دوستوں اور پاکستانی ساتھیوں کے ساتھ اکٹھے ہونے کی توقع کر رہے ہیں۔

اس کے چینی دوستوں نے انہیں  اپنے ساتھ بہار کا تہوار منانے کی دعوت دی ہے ۔ اُس شام وہ ہاتھ سے بنے ہوئے ڈمپلنگ کھائیں گے اور لالٹین کا شاندار شو دیکھیں گے۔

سلامت نے بتایا کہ وہ لان ژو کے نمایاں خوبصورت مقامات کی سیر کریں گے اور مقامی حکومت کی جانب سے  ثقافتی سرگرمیوں کے سلسلے میں منعقد کی جانے والی پرفارمنس دیکھیں گے۔اس کے ساتھ وہ اپنے خاندان کے ساتھ فون کالز کے ذریعے خوشیوں کو  شریک کریں گے۔

ان کی نظر میں چین پہلے سے ہی ان کا دوسرا گھر ہے اور انہیں موسم  بہار کے تہوار کی ثقافتی روایات کو سمجھنے، مستند چینی کھانوں کا مزہ چکھنے اور چینی ثقافت کا مطالعہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ان کے لئے  اعزاز کی بات ہے کہ وہ چینی نئے سال کی منفرد دلکشی کے بارے میں مزید جان سکیں گے ۔