اسلام آباد ، چھنگ ڈاؤ (شِںہوا) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے صحافی اکبر نوتزئی اپنے حالیہ دورے میں چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر چھنگ ڈاؤ میں ترقی کے عمل کو دیکھ حیرت زدہ ہو گئے۔
"نو تزئی نے شِنہوا کو بتایا کہ چین کے اپنے دورے پر جانے سے قبل انہوں نے چھنگ ڈاؤ بندرگاہ پر کچھ تحقیق کی تو انہیں معلوم ہوا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی جامع بندرگاہوں میں سے ایک ہے تاہم انہوں نے جو ترقی دیکھی وہ ان کے تصور میں نہ تھی۔
نوتزئی پاکستانی صحافیوں کے 10 رکنی وفد کے ساتھ چین کا 10 روزہ دورہ کرکے حال ہی میں واپس لوٹے ہیں ۔ ان صحافیوں کا تعلق بلوچستان سے تھا۔
اپنے دورے میں نوتزئی نے چینی عوام کو غیرمعمولی طور پر مہمان نواز پایا اور پاکستانی عوام کے لئے ان کی آنکھوں میں گرم جوشی دیکھی۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ پاک چین دوستی کو مزید مستحکم کرنےمیں دونوں ممالک کے عوام قریبی رابطے کریں گے۔
وفد کے کئی ارکان کا یہ چین کا پہلا دورہ تھا جس میں انہوں نے متاثر کن بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا مشاہدہ کیا۔ تیزرفتارریلوے میں سفر کا تجربہ کیا اور تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجیز کے مختلف شعبے دیکھے جس نے چین کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔
بلوچستان کے ضلع گوادر کے ایک صحافی بہرام بلوچ نے بتایا کہ اس دورے سے ان کا اعتماد بڑھا ہے اور یہ کافی امید افزا ہے۔ انہوں نے جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور اسے کامیابی سے چلانے میں چین کی غیر معمولی صلاحیت دیکھی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ چینی دوستوں کی تیار کردہ گوادر بندرگاہ بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی اور اس کی اقتصادی ترقی میں اسی طرح اہم کردار ادا کرے گی جس طرح چھنگ ڈاؤ بندرگاہ نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں اب تک چینی شہر یوں کے تعمیر کردہ تمام ترقیاتی منصوبوں سے فائدہ اٹھانے کے بہترین مواقع موجود ہیں جن میں گوادر بندرگاہ ، پیشہ ورانہ تربیتی ادارہ ، گوادر کا نیا بین الاقوامی ہوائی اڈا اور گوادر بندرگاہ آزاد تجارتی علاقہ شامل ہے۔
پاکستانی صحافی نے کہا کہ اپنے دورے میں انہیں محسوس ہوا کہ اگر بلوچستان کے یونیورسٹی طلبا کو چین جانے یا وہاں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے تو یہ ان کے لئے اور پاکستان کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔