گوانگ ژو(شِنہوا) ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ چینی طرز کی جدت پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے آگے بڑھنے کے لیے تحریک اور تجربہ فراہم کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید مصطفیٰ حیدرنے انڈرسٹینڈنگ چائنہ گریٹر بے ایریا (جی بی اے) ڈائیلاگ کے دوران شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں اور اس سے زیادہ عرصے کے دوران چین نے 85 کروڑ لوگوں کوغربت کی دلدل سے نکال کراپنی بڑی آبادی کو ایک ہنر مند افرادی قوت کے اثاثے میں تبدیل کر دیا ہے۔جس طرح سے چین نے یہ کامیابی حاصل کی ہے وہ پاکستان جیسے ممالک میں ترقیاتی حکمت عملی کے لیے تحریک پیش کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک کی چین کے ساتھ کئی چیزیں مماثلت رکھتی ہیں جن میں بڑی آبادی اور ایک جیسی مشکلات شامل ہیں، اوربیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ساتھ، ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں اور تہذیب نے چینی جدت کو سمجھا ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ ہماری ترقیاتی حکمت عملی پر بھی لاگو کیاجاسکتا ہے۔
پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید مصطفیٰ حیدر چین کے شہر گوانگ ژو میں شِنہوا کو انٹرویو دیتے ہوئے۔(شِنہوا)
بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے ایک اہم منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ذکر کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کو سمجھتا اور بالکل واضح ہے کہ ملک کا مستقبل اور ترقی کی رفتار اقتصادی ترقی اور رابطے سے منسلک ہے۔
سید مصطفیٰ نے مزید کہاکہ اس سال ہم پاکستان سے نوجوانوں کے وفود کی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں شین ژین اور شنگھائی بھیج رہے ہیں۔تاکہ دونوں ممالک کے نوجوان ایک دوسرے کو سمجھ سکیں اور ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں ۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پاکستان نئے چین کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک اور سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا اسلامی ملک تھا، سید نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور چین پاکستان کے بنیادی مفادات کی حمایت کرتا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اقتصادی طاقت مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہے اور یہ کہ پاکستان حقیقت میں چین سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پڑوسی ہونے کے ناطے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔