اسلام آباد (شِنہوا) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جس پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین سماجی و اقتصادی پیشرفت میں سی پیک کو از سر نو تقویت دینے اور اپ گریڈ کرنے کی کوششوں کو یکجا کرنے کو تیار ہیں۔
اسلام آباد میں قائم تھینک ٹینک سسٹین ایپبل پالیسی ڈویلیمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے چائنہ اسٹڈی سینٹر کے مشیر اور وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں سی پیک کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹرحسن داؤد بٹ نے کہا کہ سی پیک چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاکستان کو مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی منظرنامہ تبدیل کررہا ہے۔
بٹ نے کہا تھا کہ 2013 میں پاکستان کو دو بڑے مسائل کا سامنا تھا جن میں ایک توانائی کی قلت اور دوسرا مضبوط روڈ نیٹ ورک کا فقدان تھا جبکہ قومی معیشت تقریبا 3 فیصد سست روی کا شکار تھی ۔ سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی اور نقل و حمل کے متعدد بنیادی ڈھانچے کے منصوبے مکمل ہوئے جس سے پاکستان نے نمایاں معاشی فوائد سمیٹے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی صنعتی ترقی کو درکار ضروری عوامل میں سے ایک ہے۔ ہم نے ابتدائی مرحلے میں اسے حل کیا اس کے علاوہ سڑکوں کے بہتر بنیادی ڈھانچے کی بدولت پاکستانی شہروں کے درمیان سفر کا دورانیہ کم ہونے سے فاصلے کم ہوئے، بہت سے دیہی بازار، خاص طور پر زرعی بازاروں کو شہروں اور اہم علاقوں سے جوڑا جا رہا ہے۔