اسلام آباد (شِنہوا)پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے مرکزی آڈیٹوریم میں سینکڑوں افراد کی موجودگی کے باوجود خاموشی چھائی ہوئی تھی جس کی وجہ لوگوں کا پاکستانی اور چینی پروڈیوسرز کی مشترکہ طور پر تیار کرد فلم میں مکمل طور پر مگن ہو نا تھی۔
شائقین ایک نوجوان چینی خاتون کے قراقرم ہائی وے کے ذریعے چین سے پاکستان آنے والے سفر سے محظوظ ہوئے ۔یہ خاتون پاکستان کو سستی اور صاف بجلی فراہم کرنے والے چین کے تعمیر کردہ پن بجلی گھر منصوبے میں بطور مترجم کام کرنے آئی تھی۔
آڈیٹوریم کا پرسکون ماحول اس وقت تالیوں سے گونج اٹھا جب ایک منظر میں چینی خاتون نے بس کرایہ ادا کرنا چاہا تو پاکستانی ڈرائیور نے گرمجوشی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چینی مسافروں کو پیسے دینے کی ضرورت نہیں! پاکستان اور چین حقیقی بھائی ہیں۔
اس پر شائقین نے خوشی سے نعرے لگائے " ہاں یہ سچ ہے"۔
پاکستانی اور چینی پروڈیوسرز کی پہلی بڑی مشترکہ فلم "پا تھیے گرل " کی کہانی ایک چینی خاتون اور ایک پاکستانی نوعمر لڑکی کے درمیان دوستی کے گرد گھومتی ہے ،اور یہ دونوں فٹ بال کھیلنا پسند کرتی ہیں۔
جوں جوں کہانی آگے بڑھتی ہے چینی خاتون اپنی پاکستانی دوست کا ایک مضبوط سہارا بن جاتی ہے جس سے اسے اپنی اندرونی قوت دریافت کرنے اور راستے میں آنے والی مشکلات کا بہادری سے مقابلہ کرنے اور بالآخر ان پر قابو پانے کا حوصلہ ملتا ہے۔
فائل فوٹو، اسلام آباد میں شہری پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں پاکستانی اور چینی پروڈیوسرز کی مشترکہ پیشکش " پا تھیے گرل " دیکھ رہے ہیں۔ (شِنہوا)
پنجاب کے ضلع اٹک سے فلم دیکھنے کے لئے آنے والے خالد نے شِںہوا کو بتایا کہ چینی خاتون کے کردار نے انہیں چین کی یاد دلا دی جو ہمیشہ پاکستان کی مدد کرتا اور ہر مشکل وقت میں غیر متزلزل ستون ثابت ہوتا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا آغاز 2013 میں ہوا تھا جس کے تحت چین نے پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی تاکہ ملک کو بجلی گھروں کی تعمیر اور ملک بھر میں سڑکوں کا جال پھیلا کر رابطے کو بڑھانے میں مدد مل سکے۔