زغرب (شِنہوا) کروشیا کے ایک سیاسی تجزیہ کار ملادن پلیزی نے کہا ہے کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کو دنیا بھر میں امریکی پالیسیوں نفاذ کے لیے امریکہ کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے، جبکہ تنظیم امریکہ کےزیر اثر اس کے بازو کے طور پر کام کر رہی ہے۔
شِہنوا کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے نیٹو کو اپنی پالیسیوں کے نفاذ کیلئے استعمال کیا ہے اور اس کا اس تنطیم پر فیصلہ کن اثرورسوخ ہے، یہ یورپی شراکت داروں کیلئے اچھا نہیں ہے۔نیٹو کو واشنگٹن کا بازو نہیں بننا چاہیے ،متعدد یورپی ممالک اس سے خبردار کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو کو دنیا بھر میں جنگیں شروع کرنے، ان میں شامل ہونے اور فوجی تنازعات میں شامل ہونے جیسا کہ اس نے حالیہ برسوں میں امریکہ کی ہدایات پر کیا ہے کے بجائے امن کے تحفظ اور اور تنازعات سے بچاو کے اپنے کام کو پورا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین تنازعہ امریکی اثرورسوخ کی تازہ مثال ہے ۔ اسی طرح امریکہ نے مشرقی ایشیا میں اپنی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے ذریعے نیٹو کو مضبوط کرنے کی کو شش کی ہے جو یورپ کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا بحرالکائل خطے میں صورتحال کو کشیدہ کرنے کیلئے نیٹو امریکی مفادات کے نام پر استعمال کیا جارہا ہے جو کسی بھی طرح یورپ کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔اس لئے مجھے یقین ہے کہ ایسا وقت آئے گا کہ یورپی ممالک اپنی الگ دفاعی فورسز تیار کرینگے جو نیٹو پر انحصار نہیں کرے گی۔