موغادیشو (شِنہوا) صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز دو کار بم دھماکوں میں کم از کم100 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔
انہوں نے اتوار کے روز کہا کہ دھماکوں میں صومالیہ کی وزارت تعلیم کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔
بم دھماکوں کی جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد محمد نے میڈیا کو بتایا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے،بم دھماکوں کی جگہ کے قریب متعدد سرکاری دفاتر، ہوٹلز اور ریستوران واقع ہیں۔
قبل ازیں صومالیہ کی پولیس فورس کے ترجمان صادق دودیش نے کہا تھا کہ ہلاک وزخمی ہونے والوں میں صحافیوں اور پولیس افسران سمیت دیگر لوگوں کی ایک نامعلوم تعداد بھی شامل ہے۔
القاعدہ سے منسلک الشباب شدت پسند گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ گروپ اکثر دارالحکومت کو نشانہ بناتا ہے اورملک کا ایک بڑا حصہ ان کے کنٹرول میں ہے۔
صومالیہ کے وزیر اعظم حمزہ عبدی باری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئےکہا کہ الشباب کی اس طرح کی کارروائی کسی بھی شکل میں دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی عزم کو روک نہیں سکے گی۔
صومالیہ میں افریقی یونین کے عبوری مشن نے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ باغیوں کے خلاف مستقل فوجی کارروائیاں کی جائیں تاکہ ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ حملوں کو دبایاجا سکے۔
صومالیہ میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئےٹویٹ کیا۔
ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مشن زخمیوں کی جلد صحت یابی کا متمنی ہے اور دہشت گردی کے خلاف صومالی شہر یوں کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے۔