واشنگٹن(شِنہوا)عالمی جریدے بلومبرگ نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکہ الیکٹرک گاڑیوں (ای ویز) کو ترک کر رہا ہے کیونکہ محصولات اور کارپوریٹ خوف اس ملک میں حیران کن نقصان کا باعث بن رہے ہیں جس کی سرمایہ دارانہ بھوک نے آغاز میں جدید آٹو انڈسٹری کو جنم دیا تھا۔
بلومبرگ کالم نگار ڈیوڈ فِکلنگ نے کہا ہے کہ فاصلے اور محصولات کی شکارامریکی مارکیٹ الیکٹرک گاڑیوں اور چینی مسابقت کے مقابلے کے لیے درکار تیزتر تبدیلیوں سے خوفزدہ ہے جبکہ امریکی کمپنیوں کے بہت سے ایگزیکٹیوز کو یقین ہے کہ توانائی کی مکمل منتقلی صرف ایک برا خواب ہے۔
ڈیوڈ فِکلنگ نے وال سٹریٹ جرنل کے آرٹیکل جس کا عنوان ہے ''محصولات اورکارپوریٹ خؤف امریکی کار سازوں کو کھائی میں لے جا رہے ہیں'' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن مبینہ طور پر چینی کلین ٹیک پر محصولات بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کےتحت ای ویز پرعائد محصولات کو چار گنا بڑھا کر 100 فیصد تک لے جایا جائے گا۔
ڈیوڈ فِکلنگ کے مطابق امریکی کار ساز کمپنیاں اپنی ای ویز کی ترقی میں سنگین چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر فورڈ موٹرز ای ویز پر اپنے اخراجات کو 12 ارب امریکی ڈالر تک کم کرنے کے منصوبے کے تحت بیٹری سپلائرز کے آرڈرز کو کم کر رہا ہے۔
انہون نے کہا کہ جنرل موٹرز دو سا ل سے اپنے الیکٹریفیکیشن اہداف حاصل نہیں کر سکا ہے، ٹیسلا بھی اپنی افرادی قوت میں 10 فیصد کمی کر رہی ہے اور ایک سپر چارجر ٹیم کو ختم کر رہی ہے جس پر امریکہ چلتے پھرتے ایندھن فراہم کرنے کے لیے انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک الگ تھلگ جزیروں کے پرندوں کی طرح امریکہ کے کار ساز بھی عجیب و غریب ماحول کے مطابق تیار ہو رہے ہیں جہاں وہ حریفوں سے مقابلہ نہ ہونے کی صورت میں ہی پھل پھول سکتے ہیں اور آہستہ آہستہ وہ اپنی اڑنے کی صلاحیت کھو دیں گے۔
انہون نے مزید کہا کہ ایسے تناظر میں وہ صارفین جو سستی، صاف اور جدید کاریں استعمال کرنا چاہتے ہیں، وہ انہیں حاصل نہیں کر پائیں گے۔