• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 22nd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی سے استفادہ کیلئے پاکستان کو چین سےاشتراک عمل کرنا چاہیے، پاکستانی ماہرینتازترین

May 31, 2024

اسلام آباد (شِنہوا) پاکستانی حکام اور ماہرین کی رائے ہے کہ پاکستان کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت چین سے تعاون کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کو تیز ، کم کاربن کی ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا مقابلہ کیا جاسکے۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام سی پیک کو ماحول دوست بنانے کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب میں ماہرین نے کہا کہ چین کی ٹیکنالوجیز اور نئی توانائی جیسے شعبوں میں کم قیمت مصنوعات عالمی توانائی کی منتقلی میں ایک محرک قوت بن چکی ہیں جس سے ممالک کو کاربن میں کمی اور اس کے خاتمے مں مدد مل رہی ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ سی پیک کے نئے مرحلے میں پاکستان کاربن کا اخراج کم کرنے کے لئے پیداواراور کاروبار کے روایتی طریقوں  کو تبدیل کرنے پر توجہ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ماحول دوست دھاتیں جیسے لیتھیم، نکل، اور دیگر اہم اجزاء ہیں کیونکہ یہ دھاتیں الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں کے فروغ میں معاونت کرتی ہیں پاکستان اور چین سی پیک کے تحت ماحول دوست دھاتوں کی تلاش میں ملکر کام کرسکتے ہیں۔

فائل فوٹو، لاہور کے مضافاتی علاقے میں سی پیک کے تحت قائم مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن منصوبے کا ایک منظر۔ (شِنہوا)

سہلری نے چین کی ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی ٹیکنالوجی پر امریکی کے بڑھتے ٹیکسز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسابقتی ممالک اپنے مقامی مینوفیکچررز کو تحفظ دینے کے لئے چین کی ماحول دوست مصنوعات پر ٹیکسز میں اضافہ کررہے ہیں جس سے دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو دنیا موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لئے کاربن میں کمی کی کوششیں کررہی ہے تو دوسری طرف مزید ٹیکسز بھی لگائے جارہے ہیں۔ یہ ایک دوسرے کے متضاد ہے۔ یہ کم کاربن اخراج اور ماحولیات کی بہتری کی عالمی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

سلہری نے سرحدودں سے بالاتر ماحول دوست ٹیکنالوجیز کے فروغ اور منتقلی کے لئے ماحول دوست منصوبوں کیلئے سفارتکاری میں پیشرفت پر بھی زور دیا ہے۔

وزارت توانائی کے سینئر عہدیدار شاہ جہاں مرزا نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں چین نے پاکستان کے توانائی شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں کوئلہ، قابل تجدید توانائی اور پن بجلی کے منصوبے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اگلے مرحلے میں قابل تجدید توانائی کے متعدد منصوبے شروع کرے گا۔

ایک اور پاکستانی تھنک ٹینک پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فارایکویٹیبل ڈیویلپمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد بدر عالم نے کہا کہ پاکستان کو سنگین معاشی، ماحولیاتی اور مالی بحران کا سامنا ہے اور سی پیک ماحول دوست اور پائیدار اقدامات سے تشویش دور کرنے میں پاکستان کی مدد کرے گا۔