نئی دہلی(شِنہوا)بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کے ارکان کو مقننہ میں ووٹ کے بدلے رشوت لینے کے مقدمات میں قانونی چارہ جوئی سے استثنی حاصل نہیں ہے۔ بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات ججوں کے بنچ نے 1998 کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جس میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے ایسے معاملات میں قانون سازوں کے لیے استثنی کو برقرار رکھا تھا جہاں قانون ساز ایوان میں تقریر یا ووٹ کے لیے رشوت لیتے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ’’عظیم فیصلہ‘‘ قرار دیاہے۔