سیول(شِنہوا) جنوبی کوریا اور امریکہ کی جزیرہ نما کوریا کے قریب مشترکہ بحری مشقیں شروع ہوگئی ہیں ، جن میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز اور دونوں ممالک کے 20 سے زیادہ جنگی جہاز شامل ہیں۔ جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق پیر سے شروع ہونے والی مشترکہ بحری مشقیں جنوبی کوریا کے مشرقی سمندر میں چار روز تک جاری رہیں گی۔
مشقوں میں 20 سے زیادہ جنگی جہاز شامل ہوں گے جن میں 7ہزار600 ٹن کا ایجس ڈسٹرائر اور جنوبی کوریا کی جانب سے 4ہزار400 ٹن کے ڈسٹرائر کے ساتھ ساتھ یو ایس ایس رونالڈ ریگن طیارہ بردار اسٹرائیک گروپ بھی شامل ہے جو جمعہ کو جنوبی کوریا کے جنوب مشرقی شہر بوسان پہنچا ہے۔
سٹرائیک گروپ نیمٹز کلاس کے جوہری طاقت سے چلنے والے طیارہ بردار بحری جہاز، یو ایس ایس چانسلرویل گائیڈڈ میزائل کروزر، یو ایس ایس بیری آرلی برک کلاس ڈسٹرائر اور یو ایس ایس بین فولڈ گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر پر مشتمل ہے۔
جوہری طاقت سے چلنے والی یو ایس ایس ایناپولس آبدوز بھی مبینہ طور پر بحری مشقوں میں شرکت کرے گی۔
تقریباً پانچ سالوں میں یہ پہلی بارہے کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے جنوبی کوریا کا دورہ کررہا ہے۔
بحری مشقوں میں مختلف قسم کے طیارے اور ہیلی کاپٹر شریک ہیں، جن میں ایف/اے-18ای سپر ہارنٹس، میری ٹائم نگرانی والے پی 3اور پی 8طیارے، اے ڈبلیو-159اور ایم ایچ-60آر ہیلی کاپٹرز، ایف -15کے اور کے ایف-16 لڑاکا طیارے اور اے ایچ-64ای اپاچی ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔
دونوں ممالک کی مشترکہ بحری افواج اینٹی شپ اور اینٹی سب میرین آپریشنز، ٹیکٹیکل مینیورز اور دیگر میری ٹائم آپریشنز سے متعلق مختلف مشقیں کریں گی۔ ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا (ڈی پی آر کے) نے مشترکہ مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے شمال کی جانب سے حملے کی ریہرسل قرار دیا ہے۔