جکارتہ (شِنہوا) انڈونیشیا کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی چائنہ کمیٹی کے چیئرمین غریبالدی تھوہیر نے کہا کہ جکارتہ- بانڈونگ تیزرفتار ریلوے نے انڈونیشیا اور چین کے عوام کے درمیان دوستی کو وسعت دی ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
جکارتہ میں شِںہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جکارتہ- بنڈونگ تیز رفتار ریلوے کو انڈونیشیا میں خوش آمدید کہا گیا ہے۔ 2 ماہ قبل یہ باضابطہ طور پر فعال ہوئی تھی۔ تیزرفتار ریلوے پر سفر کرنے کے لئے انڈونیشیا کے عوام میں کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جدید تیز رفتار ریلوے ٹیکنالوجی ، انڈونیشیئن عملے دوست اور پرجوش خدمات نے جکارتہ - بنڈونگ تیزرفتار ریلوے کو انڈونیشیا میں انتہائی پرکشش عوامی نقل و حمل کا ذریعہ بنادیا ہے۔
جکارتہ- بانڈونگ تیزرفتارریلوے جکارتہ اور صوبے مغربی جاوا کے صدرمقام بنڈونگ کو جوڑتی ہے۔ انڈونیشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں یہ پہلی تیزرفتار ریلوے ہے جس میں ٹرین کی رفتار 350 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد ہے۔ اس سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا دورانیہ گھٹ کر تقریباً 40 منٹ رہ گیا ہے جو اس سے قبل 3 گھنٹے تھا۔
یہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کی مجموعی طوالت 142.3 کلومیٹر ہے ۔ یہ بیرون ملک تیزرفتار ریلوے کا پہلا منصوبہ بھی ہے جس میں مکمل طور پر چینی ریلوے سسٹم ، ٹیکنالوجی اور صنعتی آلات استعمال ہوئے ہیں۔
تھوہیر نے کہا کہ تیز رفتار ریلوے ایک مستحکم ، مؤثر اور کم کاربن نقل و حمل کا ذریعہ ہے۔ اس میں مسافروں کی بڑی گنجائش موجود ہے۔
چین کے شہروں نے تیز رفتار ریلوے سے ایک قابل اعتماد اور آسان باہم مربوط نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ انڈونیشیا کو اس شعبے میں چین سے سیکھنا اور زیادہ تیز رفتار ریلوے تعمیر کرنی چاہئے۔