ٹوکیو(شِنہوا)جاپان نے تباہ حال فوکوشیما جوہری پن بجلی گھرسے جوہری آلودہ پانی کو بحر الکاہل میں چھوڑنے کے چوتھے مرحلے کابدھ کو آغازکردیا جبکہ جاپان کا یہ اقدام مقامی ماہی گیروں، رہائشیوں کی مخالفت اور عالمی برادری کی جانب سے ردعمل کے باوجود سامنے آیاہے۔
پلانٹ کی منتظم، ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو)نے مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بج کر 11 منٹ پر تابکاری زدہ پانی کو خارج کرنے کا عمل شروع کردیا۔اس اقدام کے مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ تابکار مادوں کے اس طرح سے جان بوجھ کر پھیلاؤ کے طویل مدتی ماحولیاتی اثرات مرتب ہونگے جوناقابل قبول ہے۔
گزشتہ تین مراحل کی طرح، تقریباً 7 ہزار 800 ٹن آلودہ پانی تقریباً 17 دنوں میں خارج کردیا جائے گا جبکہ پانی میں تابکاری مادہ ٹریٹیم کے ذرات ابھی تک موجود ہیں ۔
ٹیپکوکا کہنا ہے کہ چوتھے مرحلے کے بعد وہ ٹریٹیم کی موجودگی کی تصدیق کے لیے تجربے کے طور پر استعمال ہونے والے پانی کو بڑے ٹینکوں میں عارضی طور پر ذخیرہ کرنے کے عمل سے دستبرداری اختیار کرلے گی اور اس کے بجائے پانی کے اخراج کے عمل دوران تجربے کے لیے استعمال شدہ پانی کے نمونے جمع کیے جائیں گے اورروزانہ ایک مرتبہ اسکی پیمائش کی جائے گی۔
بدھ کوچھوڑا جانے والا پانی مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال 2023 کے لیے آخری اخراج ہے جس سے شمال مشرقی جاپان میں واقع جوہری پلانٹ میں ٹینکوں میں ذخیرہ شدہ جوہری آلودہ پانی کا مالی سال کی مدت کے لیے مجموعی حجم تقریباً 31 ہزار200 ٹن تک پہنچ گیا ہے۔
اپریل سے شروع ہونے والے مالی سال 2024 کے لیے، ٹیپکو نے جنوری میں اس تنصیب سے سات مراحل میں تقریباً 54 ہزار600 ٹن جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس میں ٹریٹیم تابکاری مادہ کے تقریباً 1400 کھرب ذرات شامل ہیں۔
جاپان کے ماہی گیر طویل عرصے سے اس پانی کے اخراج کی مخالفت کر رہے ہیں جبکہ عوام میں حکومت اور ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے خلاف عدم اعتماد اور غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔