بڈاپسٹ (شِنہوا) ہنگری کے وزیر امور خارجہ اور تجارت پیٹر سیجارٹونے کہا ہے کہ یورپی یونین (ای یو) اور چین کے درمیان تعلقات غیر نظریاتی اورعملی ہونے چاہئیں۔
سیجارٹونے پیرس میں صحافیوں کو بتایا کہ اگر یورپی یونین اور چین کے درمیان نظریاتی وجوہات کی بنا پر تجارتی تعاون منقطع ہو جاتا ہے تو اس سے ایک بہت گہرا معاشی بحران پیدا ہو جائے گا،اس لیے بہت ضروری ہے کہ باہمی فائدہ مند، عملی تعلقات کو برقرار رکھا جائے ۔
یہ بات سیجارٹونے اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی ) کے سربراہ متھیاس کورمین کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔
سیجارٹونے کہا کہ کیا یورپ موجودہ، انتہائی مشکل دور سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو جائے گا، یہ بات بنیادی طور پر فیصلہ سازوں کے نقطہ نظر پر منحصر ہے کہ کیا وہ نظریاتی نقطہ نظر کی بجائے عقل کی بنیاد پر کام کر سکیں گے؟
عالمی معاشی بحران کو پیچھے چھوڑنے کے لیے سمجھ بوجھ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم عالمی سطح پر ان چند تنظیموں میں سے ایک ہے جو نظریات کی قیدی نہیں ہے بلکہ ایک عقلی، حقیقت پسندانہ، عام فہم اقتصادی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ہنگری کے سفارت نے کہا کہ اگر نظریات کی وجہ سے اقتصادی اور تجارتی تعاون منقطع ہو جاتا ہے تو مغربی یورپ یا امریکہ کے انشی ایٹیو پر یورپی معیشت وسیع تر کساد بازاری سے نہیں بچ سکے گی۔
سیجارٹونے یہ بات زور دے کر کہی کہ آنے والے دور میں چین کے ساتھ عملی اقتصادی تعاون کو برقرار رکھنا یورپ کے بنیادی مفاد میں ہے۔