• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 25th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

یورپ میں چین کی نئی توانائی گاڑیوں سے متعلق رپورٹ برسلز میں جاریتازترین

June 20, 2024

برسلز(شِنہوا) شِنہوا نیوز ایجنسی کی چائنا اقتصادی معلوماتی سروس اور یورپی یونین کیلئے چائنا چیمبر آف کامرس  نے یو رپ میں چین کے نئی توانائی گاڑیوں کے  مینوفیکچررز پر توجہ مرکوز کرنیوالی رپورٹ مشترکہ طور پر جاری کر دی ہے ۔

یورپ میں چینی این ای وی مینوفیکچررز کی ترقی سے متعلق گریننگ یورپ کے عنوان سے  یہ رپورٹ برسلز میں منعقدہ یورپ-چین سی ای او گول میز پینل کے ساتھ جاری کی گئی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شِنہوا نیوز ایجنسی کے صدر فو ہوا نے کہا کہ چین اور یورپ توانائی کے تحفظ،کاربن کے اخراج میں کمی اور انسان اور فطرت کے ہم آہنگ بقائے باہمی کے عزم کے تناظر میں نئی توانائی گاڑیوں (این ای ویز ) کے شعبے  میں باہمی فوائد حاصل کرنے اور کامیابی پر مبنی  تعاون کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ چین کی قومی خبر رساں ایجنسی، ایک عالمی خبر رساں ایجنسی اور ایک اعلیٰ درجے کے تھنک ٹینک کے طور پرشِنہوا  نیوز ایجنسی نے چین کی این ای ویز  صنعت کی ترقی اور  این ای ویزمیں چین-یورپ تعاون کے بارے میں وسیع پیمانے پر پیروی کی جانے والی خبروں اور تھنک ٹینک کی رپورٹوں کا ایک سلسلہ تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاری کردہ رپورٹ میں این ای ویزکی عالمی مانگ کا تجزیہ کیا گیا ہے اور چین کی  این ای ویز صنعت کی ترقی اور مسابقتی فوائد کا خلاصہ کیا گیا ہے۔

ٹیکنالوجی تعاون، پالیسی کے تبادلے، سپلائی چینز تعاون اور سرمایہ کاروں کو مضبوط بنانے کے لیے چین اور یورپ کے لیے قابل قدرحوالوں کی پیشکش کی گئی ہے۔

فائل فوٹو:بیجنگ بین الاقوامی آٹو موٹیو نمائش میں ایک  شخص آئی ایم موٹرز کی نئی توانائی گاڑی کے ماڈل کا معائنہ کررہا ہے۔ (شِنہوا)

اقوام متحدہ کے سابق اسسٹنٹ سکریٹری جنرل برائس لالونڈے نے کہا کہ چین کی قیادت میں  صنعتوں کی ڈی کاربنائزیشن  پیروی کرنے کا راستہ ہے۔ انہوں نے  کہا کہ چین نےاین ای ویز کے شعبے میں پیداواری فوائد جمع کیے ہیں اور اس صنعت میں ضروری تمام مراحل کا احاطہ کیا ہے۔

گول میز پینل کے دوران  شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین اور یورپ کے درمیان این ای ویزکی ترقی اور کاربن غیر جانبداری کے حصول میں تعاون کی وسیع بنیاد موجود ہے۔

چین اور یورپ سے کھلے اور تعاون پر مبنی تعلقات برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے  انہوں نے کہا   کہ حفاظتی محصولات عائد کرنے سے بالآخر یورپی کار مینوفیکچررز اور صارفین کو نقصان پہنچے گا اور یورپی معیشت پر منفی اثر پڑے گا۔