عدن(شِنہوا)یمن میں امن کیلئے حالیہ سفارتی کوششوں کے باوجود ملک کے تیل سے مالا مال صوبے مارب میں یمنی فوج اورحوثی ملیشیا کے درمیان شدید جھڑپیں دوبارہ شروع ہوگئیں۔
ایک فوجی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدھ کو شِنہوا کو بتایاکہ مارب کے ضلع حریب میں منگل کی رات دیر گئے شدید مسلح تصادم شروع ہوا جس سے قریبی دیہات میں مقامی باشندوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
لڑائی دوبارہ شروع ہونے سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگجو یمنی فریقوں کے درمیان سینکڑوں جنگی قیدیوں کے تبادلے کے حالیہ معاہدے سے شروع ہونے والے امن عمل کو خطرہ لاحق ہے۔
اہلکار نے کہا کہ حریب کے سٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے خون ریز لڑائی کے دوران دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی حامی فورسز کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش میں حوثی گروپ نے ضلع حریب اور آس پاس کے علاقوں میں بیک وقت زمینی لڑائی کے ساتھ مواصلاتی لائنیں منقطع کر دیں۔
اہلکار کے مطابق حوثی گروپ نے حریب پر کنٹرول حاصل کرنے اور مارب کے قریبی علاقوں میں واقع آئل فیلڈز، ریفائنری اور گیس پاور پلانٹ تک رسائی حاصل کرنے کی بظاہر کوشش میں اپنے جنگجوؤں کو متحرک کیا۔
ایک طبی ذریعے نے شِنہوا کو تصدیق کی کہ رات بھر ہونے والی لڑائی میں 11 سرکاری فوجی اور آٹھ حوثی جنگجو مارے گئے اور دونوں طرف سے کئی زخمی ہوئے۔
یمن 2014 سے ایک تباہ کن خانہ جنگی کا شکار ہے جہاں حوثی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جن میں سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بھی شامل ہے۔