اسلام آباد (شِنہوا) پاکستانی ماہرین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت تعمیر کردہ بندرگاہی شہر گوادر ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی کے مقصد اور معاشرے پر مرکوز سماجی ترقی سے توانائی کا مرکز بن جائے گا۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیراہتمام گوادر سے متعلق حالیہ پالیسی مکالمے میں ماہرین نے توانائی کی پیداوار اور پائیدار ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی کے لیے ماحول دوست سی پیک کا دائرہ کار وسیع کرنے پر مزید توجہ دینے کی ضرورت اجاگر کی۔
سی پیک چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس پر کام کا آغاز 2013 میں ہوا تھا۔ یہ پاکستان کی گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار خطے میں کاشغر سے جوڑنے والی راہداری ہے جوتوانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کی عکاس ہے۔
گوادرمیں واقع گوادر بندرگاہ کا منظر۔ (شِنہوا)
تقریب سے خطاب میں ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ گوادر توانائی کی پیداوار کے تمام روایتی اور تجدیدی منصوبوں کو یکجا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سلہری نے کہا کہ عالمی برادری نے دبئی میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تبدیلی کوپ 28 کے فریقین کی کانفرنس کے 28 ویں اجلاس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 3 گنا تک بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے، اس لئے پاکستان اپنی شمسی اورسمندری ہوا کی توانائی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے اس شعبے میں چین سے تعاون حاصل کررہا ہے۔
انہوں نے اس مقصد پر مجموعی طور پر کام خاص کر اس کے استعمال کے پہلوؤں کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کے مؤثر استعمال کے بارے میں بات چیت پر زور دیا۔
ماہرین نے سیمینار میں پائیدار ترقی کے لیے پالیسی اصلاحات کے ساتھ گوادر کی سماجی و اقتصادی ترقی پر توجہ دینے پر بھی زور دیا۔
پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں چائنہ اسٹڈی سینٹر کی ڈائریکٹرشیانگ یانگ نے اہم شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے سرمایہ کاری کے لئے سازگار قواعد و ضوابط، ٹیکس نظام اور حکمرانی طریقہ کار کی بہتری کی کوششوں پر زور دیا۔