اسلام آباد (شِنہوا) وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فریم ورک میں گوادر بندرگاہ کی اعلیٰ معیار کی ترقی اس بات کا ثبوت ہے کہ چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو گوادر کو مواقع سے بھرپور عالمی معیار کے بندرگاہی شہر میں تبدیل کرنے میں معاونت کررہا ہے۔
وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ بلوچستان میں واقع بندرگاہ خطے میں سمندری تجارت میں اہم مواقع پیش کرتی ہے، جس سے زمین سے گھرے وسط ایشیا کے ممالک افغانستان تک رسائی بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادرکی موجودہ ترقی میں پہلا قدم ہے اور چین کے ساتھ شراکت داری میں بندرگاہ کو ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔ ہم پرامید ہیں کہ گوادر عالمی سطح پر تسلیم شدہ عالمی معیار کا بندرگاہی شہر بن جائے گا جس میں پاکستانی عوام کے لیے زبردست مواقع ہوں گے۔
سی پیک بی آر آئی کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس کا آغاز 2013 میں ہوا تھا یہ پاکستان کی گواردر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں کاشغر سے ملانے والی راہداری ہے، اس کے پہلے مرحلے میں توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں زراعت اور ذریعہ معاش کو بہتر بنانے سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کیا جارہا ہے۔
سی پیک کے تحت چین اور پاکستان دونوں گوادر کو ماڈل اسمارٹ بندرگاہی شہر بنانے سے متعلق پرعزم ہیں اور اس ضمن میں ایک جامع ماسٹر پلان تیار کیا گیا ہے جس میں بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جارہا ہے۔
احسن اقبال نے گوادر فری زون میں سرمایہ کاری کے امکانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ متعدد چینی کمپنیوں نے مقامی پیداوار اور دوسرے ممالک کو برآمدات کے لئے صنعتی پلانٹس میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک گوادر میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں تاکہ وہ پاکستان اور چین کے ساتھ تعاون کرکے سی پیک کے ثمرات سے استفادہ کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک اور بی آر آئی ایک مشترکہ مستقبل کے خواہاں ہیں جس کی بنیاد عوامی خوشحالی کا اصول ہے۔ ہم اس بات کو سراہتے ہیں کہ چین نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی اپنی کامیابی کا اشتراک کررہا ہے تاکہ ان کے بنیادی ڈھانچے اور سماجی و اقتصادی ترقی کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں چین نے نہ صرف جدید ترین بندرگاہ کے قیام پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے بلکہ چین کی مدد سے چلنے والے منصوبوں کے ساتھ مقامی سماجی و اقتصادی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈالا ہے جن میں گوادر کے عوام کے لئے ایک جدید اسپتال، ایک تکنیکی تربیتی ادارہ، ایک کھارے پانی کو میٹھا بنانے کا پلانٹ اور ایک فور ایف کلاس بین الاقوامی ہوائی اڈہ شامل ہے۔