اقوام متحدہ (شِنہوا) اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مبصر ریاض منصور نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ غزہ کو اس وقت قحط کا سامنا ہے جو اسرائیل کی جاری "مجرمانہ جارحیت" سے روز بروز بدتر ہورہا ہے۔
منصور نے مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں ایک لمحے کے لیے رکنا اور اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ اس کا حقیقی مقصد کیا ہے۔
انہوں نے استفسار کرتےہوئے کہا کہ ملبے، ریت اور کچرے میں کھانا کھانے، جانوروں کا چارہ یا چوہوں کا برباد کردہ کھانا کھانے کا کیا مطلب نکل سکتا ہے۔
منصور نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ اس انسانی المیہ کا ذمہ دار ہے جو جان بوجھ کر غزہ میں رہائش پذیر 23 لاکھ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے پر تلا ہوا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری کی غیر فعالیت پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہ کن قحط اور نسل کشی کو نہ روکا گیا تو یہ طویل عرصہ جاری رہے گی، اور یہ سلامتی کونسل ہی نہیں ہم سب کے لئے باعث شرم ہوگی۔
منصور نے اکتوبر 2023 میں اعلیٰ اسرائیلی عہدیداروں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کی سوچی سمجھی حکمت عملی پر روشنی ڈالی جس میں فلسطینی آبادی پر دباؤ ڈالنے کے لیے خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا کہا گیا تھا۔