رم اللہ(شِنہوا)فلسطین نے مشرقی بیت المقدس کے شمال میں فلسطینی گاؤں مخمس کے مضافاتی علاقے میں نئی اسرائیلی بستی کی تعمیر کی مذمت کی ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نئی بستی کی تعمیر اسرائیلی حکام کی جانب سے چوکی اور آبادکاری کیلئے سڑکوں کی تعمیر کی غرض سے فلسطینی اراضی پر قبضے کے بعد عمل میں آئی ہے۔
بیان میں اسرائیلی عمل کو مسترد کرتے ہوئے قابل مذمت قرار دیا گیا ہے جو کہ اسرائیلی حکومت کی زیر نگرانی بتدریج الحاق کے لائحہ عمل کا حصہ ہے۔
بیان میں کیا گیا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق آبادکاری ایک جرم ہے اور وزارت اس سلسلے میں تمام پیش رفت سےبین الاقوامی فوجداری عدالت کو آگاہ کر رہی ہے تاکہ اسرائیل کو اس کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے سیٹلمنٹ اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن کے مطابق ہفتے کی رات اسرائیلی آباد کاروں نے اسرائیلی فورسز کی نگرانی میں مخمس گاؤں کے قریب ایک بستی قائم کی جو یروشلم سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ آباد کاروں نے گاؤں کے مضافات میں فلسطینیوں کی اراضی پر قبضہ کر لیا اور ایک اہم سٹریٹجک اور جغرافیائی علاقے میں سڈے یوناتان کے نام سے ایک نئی آبادکاری کی تعمیر کرنا شروع کر دی۔
اسرائیلی حکام نے بستی کی تعمیر کے اعلان کے بعد کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
فلسطینیوں کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں فلسطینی اراضی پر قائم کی گئی 151 بستیوں میں 7 لاکھ سے زیادہ اسرائیلی آباد کار رہتے ہیں۔