بیجنگ (شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ فلپائن کے صدر کا بحیرہ جنوبی چین کے متعلق بیان تاریخ اور حقائق کے خلاف ہے، جس کا مقصد اس معاملے میں فلپائن کی غلط پوزیشن کو بڑھانا، بحری صورتحال کو خراب کرنے کی دانستہ کوشش کرنا اور اسے بڑھاوا دینا ہے۔
ترجمان نے یہ بات فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس کے 21ویں شنگریلا ڈائیلاگ میں خطاب کے ردعمل میں کہی۔
ترجمان نے چین کی پوزیشن بتاتے ہوئے کہا کہ اول یہ کہ نان ہائی ژو ڈاو پر چین کی غیرمتنازہ خود مختاری ہے اور متعلقہ پانیوں میں خود مختار حقوق اور دائرہ اختیار ہے۔
چین وہ پہلا ملک ہے جس نے نان ہائی ژو ڈاو اور متعلقہ پانیوں کو دریافت کیا، نام دیا اور ان کو استعمال میں لایا۔ چین وہ پہلا ملک ہے جس نے اس پر مسلسل،پر امن اور موثر خومختاری اور دائرہ اختیارکا استعمال کیا۔ چین کی بحیرہ جنوبی چین میں علاقائی خود مختاری اور بحری حقوق مستحکم تاریخی اور قانونی بنیادوں پر قائم ہیں۔ اپنے دائرہ اختیار میں موجود ان پانیوں میں چین کا معمول کا گشت،قانون کا نفاذ اور تعمیری سرگرمیاں عالمی قانون کے مطابق ہیں جن میں اقوام متحدہ کا کنونشن لا آف سی بھی شامل ہے اور ایسی سرگرمیاں قابل ملامت نہیں ہیں۔
دو سرا یہ کہ فلپائن کے علاقے میں چین کا نان ہائی ژو ڈاو شامل نہیں ہے۔ فلپائن کے علاقوں کو متعدد عالمی معاہدوں میں بیان کیا گیا ہے جن میں 1898 کا امریکہ اور سپین کی بادشاہت کا امن معاہدہ،1900 کا فلپائن کے بیرونی جزائر کے خاتمے کے لیے امریکہ اور سپین کی بادشاہت کا معاہدہ اور شمالی بورنیو اور جزیرہ نمافلپائن کی سرحد سے متعلق امریکہ اور برطانوی بادشاہت کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ چین کے نان شا چھن ڈاو اور ہوانگ یان ڈاو علاقے مذکورہ معاہدوں کے مطابق قائم کی جانیوالی فلپائن کی حدود سے باہر ہیں، فلپائن نے بزور طاقت چین کے نان شا چھن ڈاوکے کچھ جزیروں اور چٹانوں پر قبضہ کیا ہے اور اس کیلئے اپنے مقامی قانون کا سہارا لیا ہے تاکہ نان شا چھن ڈاواور ہوانگ یان ڈاو کے کچھ جزیروں اور چٹانوں پر قبضے کا قانونی جوازپیدا کیا جاسکے۔ ایسے اقدامات چین کی خودمختاری اور خودمختار حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
تیسرایہ کہ بحیرہ جنوبی چین پر نام نہاد ثالثی ایوارڈ غیرقانونی اور کالعدم ہے،چین کی حکومت کی پیشگی رضامندی کے بغیر فلپائنی حکومت نے یکطرفہ طور پربین الاقوامی ثالثی شروع کی جو عالمی قانون ،یو این سی ایل اوایس اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل کے اعلامیہ (ڈی او سی) کی خلاف ورزی ہے۔بحیرہ جنوبی چین کے متعلق اس ثالثی ٹربیونل نے اس کیس کے متعلق غیر منصفانہ طریقہ اختیار کیا اور ایک غیر قنونی فیصلہ دیا،یہ ایوارڈ غیر قانونی ہے،چین نہ تواس ثالثی کو تسلیم کرتا ہے نہ ہی اس ثالثی میں شرکت کی ہے، چین اس ایوارڈ کو تسلیم یا قبول نہیں کرتا اور اس ایوارڈ کے ذریعے ہونیوالے کسی دعوے اور اقدام کو قبول نہیں کریگا، چین کی علاقائی خودمختاری اور بحیرہ جنوبی چین میں سمندری حقوق اور مفادات ایوارڈ سے کسی بھی طرح متاثر نہیں ہوںگے،فلپائن اس غیر قانونی، غلط ثالثی ایوارڈ کے لیے جو کچھ کر رہا ہے اس سے چین کے ساتھ اس کے سمندری تنازعات کو حل کرنے میں مدد نہیں ملتی، اور اس کے غیر قانونی دعووں کو کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔
چوتھا یہ کہ چین اور فلپائن کے درمیان بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر حالیہ کشیدگی کی ذمہ داری مکمل طور پر فلپائن پر عائد ہوتی ہے۔ فلپائن نے چین کے ساتھ اپنے وعدوں اور مشترکہ مفاہمت کی خلاف ورزی کی، ڈی او سی کی خلاف ورزی کی اور بار بار بد نیتیکا مظاہرہ کیا۔ فلپائن نے اکثر چین کے حقوق کی خلاف ورزی کی اور سمندر میں اشتعال انگیزی کی، جنوبی بحیرہ چین میں بلاکس بنانے کے لیے خطے کے باہر سے فوجیں لائیں اور چین کو بدنام کرنے اور اس معاملے پر بین الاقوامی تاثر کو گمراہ کرنے کے لیے غلط معلومات پھیلائیں۔خاص طور پر خودغرض جغرافیائی سیاسی فائدے کیلئے امریکہ نے چین کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے میں فلپائن کی حمایت اور مدد کرکے اور چین اور دیگر علاقائی ممالک کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کے لیے بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے کا فائدہ اٹھا کر ایک انتہائی غلط کردار ادا کیا ہے۔
پانچویں یہ کہ چین اور آسیان ممالک کی مشترکہ کوششوں سے بحیرہ جنوبی چین کی صورتحال عمومی طور پر مستحکم ہے۔ بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی اور اوور فلائٹ کی آزادی کے بارے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جس سے یہ ممالک قانون کے مطابق لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ چین بحری اختلافات کو سنبھالنے، بحری تعاون کو گہرا کرنے، ڈی او سی کو مکمل اور مؤثر طریقے سے نافذ کرنے، سی او سی مشاورت کو فعال طور پر آگے بڑھانے، بحیرہ جنوبی چین کو پرامن اور مستحکم رکھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فلپائن سمیت آسیان ممالک کے ساتھ کام جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔ بحیرہ چین امن، دوستی اور تعاون کا سمندر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چھٹا یہ کہ چین اپنی علاقائی خودمختاری اور سمندری مفادات اور حقوق کا مضبوطی سے دفاع کرتا رہے گا۔ ہم تاریخی حقائق کے احترام کی بنیاد پر براہ راست متعلقہ ممالک کے ساتھ گفت و شنید اور مشاورت کے ذریعے سمندری تنازعات اور اختلافات کو مناسب طریقے سے نمٹانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم فلپائن پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں کا احترام کرے، بین الاقوامی معاہدوں کے ذریعے قائم کردہ اپنے علاقے کی حدود کی پابندی کرے، ڈی او سی کو مکمل اور مؤثر طریقے سے نافذ کرے، سمندری خلاف ورزی کی سرگرمیوں اور اشتعال انگیزیوں کو ایک ساتھ روکے، اور سمندری تنازعات اور اختلافات دور کرنےکے لیے جتنی جلدی ممکن ہو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے مناسب طریقے سے صحیح راستے پر واپس آئے۔