منیلا (شِنہوا) فلپائن کی ایک تنظیم نے فلپائن ۔ جاپان باہمی رسائی کے معاہدے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ تنظیم دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی فوجیوں کے جانب سے جنس طور پر غلام بنائے جانیوالوں کو انصاف دلانے کی جدوجہد کررہی ہے۔
لیلا فلپینا نامی تنظیم کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر شیرون کابوساو سلوا نے اس نئے معاہدے کو "کمفرٹ وومن کمپین فارجسٹس" کے لئے مکمل مذاق قرار دیا۔
فلپائن اور جاپان نے ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کئے ہیں جو فوجیوں کو ایک دوسرے کے علاقوں میں مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔
کابوساؤ سلوا نے کہا کہ جاپان اب اپنے جنگی جرائم سے انکار کرکے متاثرین کے انصاف کے مطالبے کا مکمل مذاق اڑارہا ہے۔ جاپان ایشیا بحرالکاہل خطے میں امریکی جنگی جنون کے ساتھ خود کو جوڑ کر ایک بار پھر جنگ کی راہ پر چل پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاپان اب اپنے قومی بجٹ سے اربوں ین تباہ کن جنگی سامان کی تیاری پر خرچ کررہا ہے جو اس سمت اشارہ ہے کہ اس کا اپنے جنگی جرائم سے تائب ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
لیلا فلپینا نے جاپان کی فلپائن کو تحفظ امداد فریم ورک کے تحت بڑھتی فوجی امداد پر بھی تشویش ظاہر کی۔
کابوساو سلوا نے خبردار کیا کہ اس فریم ورک کے تحت خدشہ ہے کہ فلپائن بالآخر جاپانی جنگی اسلحے کا ایک بڑا ذخیرہ گاہ بن جائے گا۔