واشنگٹن(شِنہوا)امریکہ بھر میں دو تہائی ڈیمو کریٹس اور 70 فیصد امریکی چاہتے ہیں کہ صدر جو بائیڈن صدارتی انتخاب سے دستبردار ہو جائیں اور اپنی جماعت کو کسی دوسرے امیدوار کو نامزد کرنے دیں۔
یہ بات ایسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی ) ۔این او آر سی سنٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ پول نے اپنے تازہ ترین سروے میں بتائی۔
اے پی ۔این او آر سی سروے 11 سے 15 جولائی تک کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ 10 میں سے صرف3 ڈیمو کریٹس بہت زیادہ پر اعتماد ہیں کہ بائیڈن کی ذہنی صلاحیت ایسی ہے کہ وہ بطور صدر موثر طور پر کام کر سکتے ہیں، یہ نتائج فروری میں اے پی ۔این او آر سی کے کئے گئے سروے سے 40 فیصد سے تھوڑا کم ہے۔
لاس ویگاس کے دورے کے دوران گزشتہ روز بائیڈن کا کوویڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں اپنی ہی پارٹی کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کے مطالبے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ گزشتہ ماہ ہونے والی بحث کی مایوس کن کارکردگی کے بعد ان کی عمر اور ذہنی صحت کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے معروف نمائندے ایڈم شف نے گزشتہ روز اپنی پارٹی کے تقریبا 20 کانگریس ارکان کے ساتھ مل کر بائیڈن پر دباؤ ڈالا کہ وہ دوبارہ انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہوجائیں کیونکہ ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اگلے ماہ کے آخر تک مکمل ہونے والے نامزدگی کے عمل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
شف نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ انتخابی مہم سے دستبرداری کا انتخاب صدر بائیڈن کا اپنا فیصلہ ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ بائیڈن مشعل کو منتقل کریں اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کیلئے کسی دوسرے ڈیموکریٹ کو اجازت دے کر اپنی قیادت کی وراثت کو محفوظ بنائیں۔ کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے نمائندے ایوان نمائندگان کی سابق سپیکر نینسی پلوسی کے قریبی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا یہ مطالبہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
دریں اثنا 19 سے22 اگست کو ہونے والے ڈیموکریٹک کنونشن میں نامزدگی کا عمل مکمل کرنے سے قبل ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اگست کے پہلے ہفتے میں بائیڈن کو باضابطہ طور پر اپنا امیدوار بنانے کے لیے ورچوئل ووٹنگ کے منصوبے پر زور دے رہی ہے۔