اقوام متحدہ(شِنہوا) ایسے وقت میں جب دنیا کی آبادی 8 ارب کے قریب پہنچ رہی ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نےعالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی سطح پرامیراور غریب لوگوں کے درمیان فرق ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی امورکے محکمے کی حالیہ پالیسی بریفنگ کے مطابق 15 نومبر کو دنیا کی آبادی 8 ارب تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، جس میں 2010 سے اب تک 1 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔
یو ایس اے ٹوڈے میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں، گوتریس نے اس سنگ میل کو غذائیت، صحت عامہ اور صفائی ستھرائی کے شعبوں میں سائنسی کامیابیوں اور بہتری کا ثبوت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ 8 ارب کی بڑی تعداد پر مشتمل دنیا کچھ غریب ترین ممالک کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کر سکتی ہے، جہاں آبادی میں اضافہ سب سے زیادہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چند دہائیوں کے اندر، آج کے غریب ترین ممالک پورے خطوں میں پائیدار، ماحول دوست ترقی اور خوشحالی کے محرک بن سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ تاہم جیسے جیسے ہمارا انسانی خاندان بڑا ہوتا جا رہا ہے، اس میں تقسیم بھی بڑھتی جارہی ہے۔
یو این سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اربوں لوگ مشکلات حالات میں زندگی کی جدوجہد کر رہے ہیں، کروڑوں لوگ بھوک یہاں تک کہ قحط کا شکار ہیں اور ریکارڈ تعداد میں آبادی قرضوں اور مشکلات، جنگوں اور موسمیاتی آفات سے نجات کے مواقع اور امداد کے لیے کوشاں ہے۔
گوتریس نے لکھا کہ جب تک ہم عالمی سطح پر امیراورغریب کے درمیان پائی جانے والی اس خلیج کوختم نہیں کرتے،ہمیں کشیدگی اور بداعتمادی، بحران اور تنازعات سے بھری 8 ارب لوگوں کی اس دنیا کی بہتری کے لیے کام جاری رکھنا ہوگا۔