جنیوا(شِنہوا) اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او)نے کہا ہے کہ دنیا کو خالص صفرکاربن اخراج کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 2050 تک قابل تجدید توانائی میں عالمی سرمایہ کاری میں تین گنااضافہ کرناہوگا۔
ڈبلیو ایم اوکی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق،صاف توانائی کے ذرائع سے بجلی کی فراہمی کو اگلے آٹھ سالوں کے دوران دوگنا نہ کیا گیا توعالمی سطح پر توانائی کی موثرفراہمی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ڈبلیو ایم او کی 2022 اسٹیٹ آف کلائمیٹ سروسز کی رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی توانائی کی موثر فراہمی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، بشمول زیادہ تسلسل کے ساتھ آنے والی شدید موسمی لہریں، ایندھن کی فراہمی، توانائی کی پیداواراور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو براہ راست متاثر کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ دنیا بھر میں پانی کے وسائل کی کمی ہے، لیکن 2020 میں تھرمل، نیوکلیئر اور ہائیڈرو الیکٹرک سسٹم سے پیدا ہونے والی بجلی کا 87 فیصد براہ راست پانی کی دستیابی پر منحصر تھا۔ ٹھنڈک کے لیے میٹھے پانی پر انحصار کرنے والے تھرمل پاور پلانٹس میں سے تقریباً 33 فیصد پانی کے زیادہ دباؤ والے علاقوں میں ہیں، جیسا کہ موجودہ جوہری پاور پلانٹس میں سے 15 فیصد ہیں اور یہ تعداد اگلے 20 سالوں میں 25 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔
چین کے شمال مغربی صوبے چھنگھائی کے ہائی نان تبتی خود اختیارپریفیکچر کی گونگ ہی کاؤنٹی میں 10 لاکھ کلو واٹ کے فوٹو وولٹک منصوبے کودکھایا گیا ہے۔(شِنہوا)
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالاس کا کہنا ہے کہ 2050 تک خالص صفر کاربن اخراج ایک ہدف ہے ۔ لیکن ہم اسے صرف اس صورت میں حاصل کرسکتے ہیں جب ہم اگلے آٹھ سالوں میں کم کاربن اخراج والی بجلی کی فراہمی کو دوگنا کریں گے۔