• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 22nd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چینی تعاون سے چلنے والے منصوبے گوادرمیں تبدیلی کا سبب بن گئےتازترین

December 13, 2023

گوادر (شِنہوا) ضلع گوادر سے تعلق رکھنے والی عارفہ حلیم نے بچپن سے ہی پینے کے صاف پانی کی قلت کی بدولت اپنی برادری کو اس بارے خاصی جدوجہد کرتے دیکھا ہے۔ اب چین کی جانب سے ایک فراخدلانہ تحفہ ڈی سیلینیشن پلانٹ ان کی زندگی میں ایک انقلابی تبدیلی لایا ہے۔

ساحلی ضلع گوادر میں پانی کے ذخائر میں نمکیات کی مقدار بہت زیادہ ہے جو مسلسل ایک چیلنج ہے اس سے مقامی آبادی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فریم ورک کے تحت پلانٹ نے یہ دیرینہ مسئلہ حل کردیا ہے۔

سی پیک چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کا آغاز 2013 میں ہوا تھا۔ یہ گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ خوداختیار خطے میں کاشغر سے منسلک کرنے والی ایک راہداری ہے جو توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کرتی ہے۔

گوادر میں چین کے عطیہ کردہ سمندری پانی میٹھا بنانے کے پلانٹ میں ایک ملازم پانی بھررہا ہے۔ (شِنہوا)

عارفہ حلیم نے شِںہوا کو بتایا کہ صاف پانی پینے مقامی باشندوں کی ایک طویل خواہش تھی۔ چین نے پاکستانی عوام کی زندگی خوشیوں سے بھردی ہے ۔ وہ نہ صرف اس پلانٹ سے فائدہ اٹھائیں گے بلکہ اسے چینی دوستوں کی محبت بھی سمجھتے ہیں۔

اس پلانٹ سے گوادر کے رہائشیوں کو یومیہ 5 ہزار ٹن پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا اور اس پانی کی قلت پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

گوادر میں چین کے عطیہ کردہ سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹ میں نصب آلات کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

منصوبے کے ہیلتھ اینڈ سیفٹی انجینئر غضنفر علی نے بتایا کہ گوادر میں صاف پانی کی کمی سے روزمرہ کی زندگی اور زراعت دونوں کو بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کی زرخیز زمین پانی کی قلت کی وجہ سے بنجر پڑی ہے جس نے روزگار کے مواقع محدود کردیئے ہیں۔ سمندری پانی کو میٹھا کرنے کا پلانٹ آنے سے یہاں کے باشندے اب زمین کی زرخیزی کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور مختلف اقسام کی فصلیں اگانے کے لئے اپنے گھروں کے اطراف میں کھیتی باڑی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سمندری پانی کو میٹھا بنانے پلانٹ کو جدید انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ بہت کم توانائی خرچ کرکے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے ۔ توانائی کی بچت کرنے والے آلات کے استعمال میں قدرتی عمل کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔

سی پیک کے تحت پرانا ماہی گیر شہر گوادر اب ایک جدید بندرگاہی شہر میں تبدیل ہورہا ہے جس سے نہ صرف پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کو فروغ ملے گا بلکہ مختلف عطیات سے گوادر کے عوام کی زندگی بھی بہتر ہوگی۔