نان ننگ/ برلن (شِںہوا) اگر کوئی شخص چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو کے شہر سوژو کے تیزی سے پھیلتے شہر تائی کانگ کے دورے میں شہر کے اعلیٰ ٹیکنالوجی صنعتی ترقیاتی زون تک جانے کےلئے بس روٹ 103 کا استعمال کرتا ہے تو اسے کیرن لیبرز، ٹرمف، ہیرنگ، ٹوکس سمیت جرمن کمپنیوں کے نام سے منسوب کئی بس اسٹاپ ملیں گے۔
یہ بس تائی کانگ میں نان جنگ ایسٹ روڈ پر "کیرن لیبرز اسٹیشن" سے اپنے سفر شروع کرتی ہے اور 4 کلومیٹر کے سفر میں 40 سے زیادہ جرمن کمپنیوں کو جوڑتی ہے۔ بس روٹ ایک مکمل سپلائی چین کو باہمی طور پر منسلک کرتا ہے جس سے نئی توانائی گاڑی کے الیکٹرک پروپلشن نظام کو درکار تمام ضروری اجزاء کو یکجا کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
اس طرح کے مشاہدے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حقیقت پسند اور دانشمند جرمن سرمایہ کار چین کی مارکیٹ میں قدم کیوں رکھنا چاہتے ہیں۔
تائی کانگ شہر کو ابتدائی 100 جرمن سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں 1990 کی دہائی سے 14 برس لگے تاہم اس کے بعد مزید 100 جرمن کاروباری اداروں کو راغب کرنے میں محض 3 برس لگے۔
اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ تائی کانگ کے بغیر کوئی گاڑی مکمل نہیں ہوسکتی کیونکہ درکار پرزوں میں سے 70 فیصد اسی شہر میں بنتے ہیں۔
کیرن لیبرز ان ابتدائی جرمن کمپنیوں میں شامل تھی جنہوں نے تائی کانگ کی کاروباری اہمیت کو تسلیم کیا۔ 1993 میں 400 مربع میٹر کرایہ کی فیکٹری اور 6 ملازمین کے ساتھ اس نے کام شروع کیا تھا، یہ کار سیٹ بیلٹ اسپرنگز کا سب سے بڑا پیداواری ادارہ ہے جو اب مسلسل 11 مرتبہ سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ تائی کانگ میں آج اس کی فیکٹری 70 ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی جہاں سے سالانہ 1.5 ارب یوآن (20 کروڑ 70 لاکھ امریکی ڈالرز) مالیت کی پیداوار ہوتی ہے۔
تائی کانگ میں کیرن لیبرز کی کامیابی نے جرمنی میں اس کی بڑی دھوم مچادی اور اب اس شہر میں 500 سے زیادہ جرمن کاروباری ادارے کام کررہے ہیں۔
ایک معروف جرمن کمپنی شیرون گروپ نے 2012 کے بعد سیلز آفس سے لیکر پیداوار، تحقیق و ترقی، فروخت اور خدمات کا احاطہ کرنے اپنی تائی کانگ فیکٹری کو رقبے میں تین گنا بڑھا دیا ہے۔ یہ کمپنی مشینی پرزے تیار کرتی ہے۔
شیرون مشین ٹول (تائی کانگ) کمپنی لمیٹڈ کے سی ٹی او ویلی ریسٹر نے کہا کہ ہمیں اپنا کاروبار جاری رکھنے کے لئے چین اور خاص طور پر تائی کانگ پر بہت بھروسہ ہے۔ ہمیں 2024 کافی حد تک مستحکم نظر آرہا ہے اور ہم تقریباً 20 سے 30 فیصد شرح ترقی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔