واشنگٹن (شِنہوا)امریکہ میں چین کے سفیر نے ان دعووں کو مسترد کیا ہے کہ ان کا ملک افریقہ کو قرضوں کے جال میں پھنسا رہا ہے۔سفیر کا کہنا ہے کہ براعظم افریقہ کوبڑی طاقتوں کے جغرافیائی سیاسی فوائد کے مقابلے کا میدان ہونے کی بجائے بین الاقوامی تعاون کا مقام ہونا چاہیے۔
چینی سفیر چھن گانگ نے ان خیالات کا اظہار جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بلائے جانے والے سربراہی اجلاس کے موقع پرکیا،جس میں 49 افریقی ممالک اور افریقی یونین کے رہنماوں کو واشنگٹن آنے کی دعوت دی گئی ہے۔
چھن نے منگل سے جمعرات تک ہونے والی امریکہ-افریقہ سربراہی اجلاس کے لیے سیمافورکے زیر اہتمام ہونے والے ایک مباحثے فائر سائڈ چیٹ میں کہا کہ افریقہ میں چین کی سرمایہ کاری اور مالی امداد کوئی جال نہیں ہے، یہ ایک فائدہ مند اقدام ہے۔ سیمافورایک امریکی نیوز اسٹارٹ اپ ہے جسے اس سال کے شروع میں لانچ کیا گیا تھا۔
سفیر نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں کے دوران، چین نے افریقہ کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں مدد کے لیے قرضے فراہم کیے ہیں۔ تعمیراتی کام افریقہ میں ہرجگہ ہو رہے ہیں،آپ ہسپتال، ہائی ویز، ہوائی اڈے، اسٹیڈیم دیکھ سکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسا کوئی جال نہیں ۔ یہ کوئی سازش نہیں ۔ یہ شفاف اور مخلص ہے۔
ایک برطانوی خیراتی گروپ ڈیبٹ جسٹس کی جولائی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے، چینی سفیر نے کہا کہ مغرب کے نجی قرض دہندگان کے افریقی ممالک کے قرضوں کا حجم چین کے قرضوں سے تین گنا زیادہ ہے اور نجی قرضوں پرسود کی شرح چینی قرضوں سے دوگنا ہے۔