• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 27th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چینی صدر کی سینیگال کے صدر سے ملاقاتتازترین

November 16, 2022

بالی ، انڈونیشیا (شِںہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے سینیگال کے صدر میکی سال سے ملاقات کی ہے۔ 

شی نے خصوصی طور پر اس بات کا ذکر کیا کہ چین اور سینیگال چین۔افریقہ تعاون فورم (ایف او سی اے سی) کے اہم شراکت دار اور شریک چیئرمین ہیں۔

شی نے کہا کہ دونوں فریقین کی مشترکہ کوششوں سے چین۔ سینیگال اور چین افریقہ کے تعلقات میں زبردست پیشرفت ہوئی ہے، جس سے گہرے سیاسی باہمی اعتماد اور عملی تعاون کے مفید نتائج حاصل ہو ئے۔

شی نے کہا کہ چین خلوص، حقیقی نتائج، ہم آہنگی اور نیک نیتی کے اصول اور وسیع تر اچھے اور مشترکہ مفادات کے اصول پر عمل پیرا رہے گا ۔

سینیگال اور دیگر افریقی ممالک کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کو فروغ دے گا تاکہ مشترکہ طور پر نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین۔ افریقہ کمیونٹی کی تعمیر کی جا سکے۔

شی نے کہا کہ چین ترقی اور حیات نو کی راہ پر آگے بڑھنے ، خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے امور پر ایک دوسرے سے تعاون کے لئے سینیگال کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ 

شی نے کہا کہ چین سڑکوں اور صنعتی پارکوں جیسے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں سینیگال سے تعاون جاری رکھے گا، سینیگال سے زرعی مصنوعات کی درآمد کو وسعت دے گا، مونگ پھلی کے صنعتی چین اور چاول کی کاشت میں تعاون بڑھائے گا اور ایف او سی اے سی فریم ورک کے تحت اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔

شی نے کہا کہ چین اور سینیگال عالمی امن کے تحفظ اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے جیسے اہم امور پر انتہائی مربوط مئوقف رکھتے ہیں۔

چین عالمی شفافیت ، انصاف اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کے لئے سینیگال کے ساتھ یکجہتی اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کرے گا۔

چین گروپ آف 20 (جی 20) میں افریقی یونین کی شمولیت کے لئے فعال تعاون کرے گا۔ 

صدر سال نے ایک بار پھر شی کو کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ  کی مرکزی کمیٹی کا جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ ایک غیر معمولی تاریخ رکھنے والی ایک عظیم جماعت ہے۔

چین وسیع بنیادوں پر قابل احترام عظیم ملک ہے جو اصولوں کو برقرار رکھتا ہے، اور افریقی ممالک کا ایک مضبوط اور پرعزم دوست ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ سینیگال اور دیگر افریقی ممالک کے ساتھ زراعت، آبی تحفظ، بنیادی ڈھانچے، تعلیم، طبی نگہداشت اور نوول کرونا وائرس عالمی وبا کے خلاف جنگ میں ساتھ رہا۔