• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 11th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چینی صدر کا دورہ روس دوطر فہ تعلقات اور عالمی استحکام کو فروغ دے گاتازترین

March 19, 2023

بیجنگ / ماسکو (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ کا آمدہ دورہ روس دوستی، تعاون اور امن کو فروغ دے گا۔ یہ شی جن پھنگ کے چین کا دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پہلا غیرملکی دورہ ہے۔

یہ دورہ 20 سے 22 مارچ تک جاری رہے گا جس کا مقصد چین اور روس کے درمیان ایک نئے دور میں باہمی تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ کا خاکہ تیار کرنا ہے۔

اس سے دونوں ممالک میں عملی تعاون آگے بڑھے گا اور امن و خوشحالی برقرار رکھنے کی کوششوں کو تقویت ملے گی تاکہ مشترکہ طور پر انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کا قیام عمل میں آسکے۔

 

فائل فوٹو، روس کے دارالحکومت ماسکو کے ماسکو چڑیا گھر میں سیاح پانڈا رویی کو دیکھ رہے ہیں۔ (شِنہوا)

اب شی چینی صدر کی حیثیت سے 9 ویں مرتبہ روسی سرزمین پر قدم رکھ رہے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں دونوں سربراہان مملکت تقریباً 40 بار ایک دوسرے سے مل چکے ہیں۔ ان کی باقاعدگی سے اور اعلی درجے کے تبادلے ہمیشہ چین۔روس تعلقات کے فروغ میں رہنمائی مہیا کرتے رہے ہیں۔

 

فائل فوٹو، دریائے حئی لونگ جیانگ پر چین اور روس کو ملانے والے پہلے ہائی وے پُل کے جوڑنے والے حصہ کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِںہوا)

روس کی نیشنل ریسرچ یونیورسٹی۔ ہائیر اسکول آف اکنامکس کے سینٹر فار کمپری ہینسیو یورپین اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر واسیلی کاشین نے کہا ہے کہ روس اور چین نے بڑے ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک مثال قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس ۔ چین تعلقات، مئو ثر، ذمہ دارانہ اور مستقبل پرمبنی ہیں جس نے بین الاقوامی امور میں پائیدار کردار ادا کیا ہے۔

گزشتہ ایک دہائی میں دو طرفہ تجارت میں اضافہ ہوا۔ یہ 2013 میں 90 ارب ڈالرز سے کم تھی جو گزشتہ برس بڑھ کر 190 ارب ڈالر سے زائد ہوگئی ہے اور یہ دونوں سربراہان مملکت کے طے شدہ ہدف 200 ارب ڈالرز تک پہنچ رہی ہے۔

حالیہ برسوں میں چین سے روس کو گاڑیاں اور پرزہ جات کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس کے اختتام تک روس میں چینی برانڈز کے گاڑیوں کے ڈیلرز کی تعداد بڑھ کر 1 ہزار 41 ہو گئی تھی۔

2013 میں شی جن پھنگ نے صدر منتخب ہونے کے بعد اپنا پہلا دورہ روس کیا تھا۔

اس دورے میں ماسکو اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں اپنی تقریر میں چینی صدر شی نے ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کے قیام پر زور دیا تھا جس میں باہمی تعاون کو مرکزیت حاصل ہو۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ انسانیت تیزی سے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کے طور پر ابھری ہے جس میں ہر ایک اپنے اندر دوسروں کے لئے تھوڑا سا حصہ رکھتا ہے۔

ماسکو اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے صدر اناطولی تورکونوف نے کہا ہے کہ 10 برس بیت چکے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس خیال کی افادیت کم نہیں ہوئی بلکہ یہ وقت کے ساتھ اہم سے اہم تر ہوتی جارہی ہے۔ اناطولی نے 2013 میں چینی صدر کی تقریر کو سراہا تھا۔

دنیا اب ایک اور تاریخی دوراہے پر کھڑی ہے۔

 

فائل فوٹو، چین ، دارالحکومت بیجنگ کے ضلع پھنگ گو کے مافانگ ریلوے اسٹیشن پر چین۔ یورپ ٹرین ماسکو کے لئے روانہ ہورہی ہے۔ (شِنہوا)

10 برس بعد بھی چین روس کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ وقت کے رحجان کے ساتھ چلے، عالمی اتحاد اور تعاون کو فروغ دے اور  تقسیم و محاذ آرائی پر قابو پاکر امن و انسانیت کی ترقی میں نیا اور زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالا جا سکے۔