بیجنگ (شِںہوا) چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف ہائی انرجی فزکس (آئی ایچ ای پی) کے مطابق چینی سائنسدانوں نے تیز رفتار ریڈیائی لہروں (ایف آر بی) سے منسلک ایک ، ایکس شعاعوں کے اخراج کا پتہ لگایا ہے اوراس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ کہکشاں میں ایک مقناطیس سے پیدا ہوتا ہے۔
یہ دریافت گریویٹیشنل ویو ہائی انرجی الیکٹرو میگنیٹک کاؤنٹرپارٹ آل اسکائی مانیٹر (جی ای سی اے ایم) دوربین کے استعمال سے کی گئی ۔
جی ای سی اے ایم کے مرکزی محقق اور آئی ایچ ای پی کے محقق شیاؤنگ شاؤلین نے خاص کر اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ یہ تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب انسان نے تیز رفتار ریڈیائی لہروں میں زائد توانائی کے منبع کا پتہ لگایا ہے۔
شیاؤنگ نے کہا کہ یہ دریافت تیزرفتار ریڈیائی لہروں کے تابکاری میکانزم کو انتہائی گہرائی سے جاننے اور مقناطیس سے لہریں خارج ہونے کے میکانزم بارے بہت ہی مفید اعدادوشمار مہیا کرتی ہے۔
چین کے ہارڈ ایکس رے ماڈیولیشن ٹیلی اسکوپ (ایچ ایکس ایم ٹی) نے دیگر خلائی دوربینوں کے ساتھ مل کر اپریل 2020 میں پہلی بار تیز رفتار ریڈیائی لہروں میں ایکس شعاع کے منبع کا پتہ لگایا تھا۔