پنوم پن(شِنہوا) چینی وزیراعظم لی کھ چھیانگ نے کمبوڈیا کے سرکاری دورے اور مشرقی ایشیا کے تعاون سے متعلق رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت سے قبل مضبوط چین-کمبوڈیا دوستی اور مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا۔ لی نے کمبوڈیا کے اخبارات کھمرٹائمز اور جیان ہوا ڈیلی میں شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں کہا کہ حالیہ برسوں میں چین اور کمبوڈیا کے تعلقات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
صدر شی جن پھنگ کے 2016 میں کمبوڈیا کے کامیاب دورہ اور 2020 میں کمبوڈیا کی ملکہ نورڈوم مونی ناتھ سیہانوک کو عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے فرینڈشپ میڈل کا اعزاز دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے لی نے کہا کہ دونوں واقعات سے چین-کمبوڈیا دوستی کےنئے باب تحریر ہوئے ہیں۔
چینی وزیراعظم نے لکھا کہ ہمارے مخلصانہ تعاون کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں۔مشترکہ ترقی کے لیے اس طرح کی کامیابیاں ہماری مشترکہ کوششوں کی تاریخ میں درج ہیں، اور ہمیشہ کے لیے ہماری یادوں میں نقش رہیں گی،انہوں نے لکھا کہ اس طرح کی کامیابیاں چین کے تاریخی عمل کو آگے بڑھا رہی ہیں اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے رکن ممالک ہم نصیب مستقبل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ لی نے کہا کہ خطے اور دنیا میں گہری اور پیچیدہ تبدیلیوں اور عدم استحکام، غیر یقینی اور عدم تحفظ کے عوامل میں نمایاں اضافہ کے پیش نظر، یہ ضروری ہے کہ علاقائی ممالک اپنے تاریخی تجربات کے ساتھ کھڑے رہیں اور اگر وہ استحکام کو برقرار اور ترقی کی رفتار کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں موجودہ مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نئے امکانات پیدا کرنا ہوں گے۔
لی نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران، چین اور خطے کے دیگر ممالک نے جغرافیائی سیاسی قربت، اقتصادی جامعیت ، ثقافتی وابستگی اور نتائج پر مبنی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کیا ہے۔