اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ میں چین کے مندوب نے عالمی برادری پر غذائی عدم تحفظ کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لئے زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ژانگ جون نے کہا کہ اس وقت عالمی غذائی تحفظ کی صورتحال کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ فوری مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کو بنیادی وجوہات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور اس مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے کے لئے صورتحال کا منظم جائزہ لینا چاہئے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قحط اور تنازعات کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی غذائی عدم تحفظ پر کھلی بحث سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوراک کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک بغیر کسی استثنیٰ کے ترقی پذیر ممالک ہیں۔ غذائی عدم تحفظ بنیادی طور پر دنیا بھر میں ناکافی اور غیر متوازن ترقی کا نتیجہ ہے اور یہ شمال اور جنوب کے درمیان ترقی کے فرق کا ٹھوس اظہار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا طویل عرصے سے جاری، غیر منصفانہ اور غیر معقول غذائی پیداوار اور تجارتی نظام اور مجموعی طور پر عالمی گورننس سسٹم سے گہرا تعلق ہے۔
بین الاقوامی برادری کو علامات اور بنیادی وجوہات دونوں پر توجہ دینی چاہیے، قواعد و ضوابط کو بہتر بنانا چاہیے اور منصوبہ بندی کے مطابق 2030 میں بھوک کو صفر کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے جامع اقدامات کرنے چاہئیں۔