بیجنگ(شِنہوا)عالمی ترقی کے منظر نامے پر اگرچہ 2023 کے دوران غیر یقینی صورتحال کے بادل چھائے ہوئے ہیں، ماہرین اقتصادیات اور ماہرین چین کے ترقی کے امکانات کے بارے پرامید ہیں اور انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مضبوط پالیسی سپورٹ اور اندرون ملک طلب دنیا کی اس دوسری بڑی معیشت کی مستحکم بحالی کو فروغ دے گی۔
مرکزی کمیٹی برائے مالیاتی واقتصادی امور دفتر کے ایگزیکٹو ڈپٹی ڈائریکٹر ہان وین شیو کا کہنا ہے کہ اگرچہ چین کا تبدیل شدہ وبائی ردعمل قلیل مدت کے لیے معاشی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتا ہے تاہم اس سے مجموعی طور پر سال بھر کی ترقی تیزہوگی۔ہان کا خیال ہے کہ نئے سال کی پہلی ششماہی میں بحالی میں تیزی آئے گی، خاص طور پر دوسری سہ ماہی میں، جب مزید کارخانے پیداوار میں اضافہ کریں گے اور کاروبار دوبارہ کھلیں گے۔
چائنہ من شینگ بینک کے چیف اکانومسٹ وین بن نے کہا کہ ملک میں طلب میں اضافہ اس سال چینی معیشت میں تبدیلی کو فروغ دے گا، اور سال بھر کی جی ڈی پی کی نمو کا تخمینہ تقریباً 5.5 فیصد ہے۔ چائنہ سیکورٹیز کے تجزیہ کار ہوانگ وین تاؤ نے کہا کہ سہ ماہی سے سہ ماہی تک کے ممکنہ اتار چڑھاو کے باوجود چین کی معیشت 2023 میں عمومی لحاظ سے اوپر جائے گی گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ رواں سال کی شرح نمو 5.1 فیصد رہے گی۔
ماہرین کو توقع ہے کہ چین ترقی کے لیے اپنی پالیسی سپورٹ کی تجدید کرے گا، جو موجودہ پالیسی پیکج کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرے گا اور ایک مستحکم اقتصادی بحالی کو آگے بڑھائے گا۔
نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ژاؤ چھن شین نے کہا کہ چین 2022 کی دوسری ششماہی میں متعارف کرائی جانے والی پالیسیوں کے اثرات کو مکمل بروئے کارلانے کے اقدامات کے ساتھ سال بھر کے دوران پالیسی کو آرڈینیشن کو مضبوط کرے گا۔
وین نے کہا کہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے چین مالیاتی پالیسی کو بہتر بناتے ہوئے مالیاتی پالیسی کو ہدف پر مبنی اور موثر بنائے گا اور ممکنہ طور پر خسارے اور جی ڈی پی کے تناسب کو 3 فیصد تک لایا جائے گا اور 2023 میں خصوصی بانڈ کے اجرا کو تقریباً 38کھرب یوآن (تقریباً 549 ارب 68 کروڑ امریکی ڈالر) تک لے جائے گا۔