بیجنگ (شِنہوا) چینی وزیر خارجہ چھن گانگ نے کہا ہے کہ چین نے یوکرین تنازعہ کے کسی بھی فریق کو کوئی ہتھیار فراہم نہیں کیے۔
چین کے سالانہ قانون ساز اجلاس کے موقع پر منگل کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران چھن نے کہا کہ چین بحران کا خالق نہیں ہے اور نہ ہی براہ راست اس سے تعلق رکھنے والا کوئی فریق ہے۔ چین نے ایسا کیا کردیا ہے کہ جس کے باعث اس پر الزام لگا یا جائے ، یا اس پر پابندیاں لگائی جائیں اور دھمکیاں دی جائیں؟ یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔
چھن نے یوکرین کے بحران کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بچا جا سکتا تھا۔ یہ بنیادی طور پر یورپ کے سکیورٹی نظم ونسق میں پیدا ہونے والے مسائل کے بے نقاب کرتا ہے۔
چھن نے کہا کہ چین ہمیشہ کسی مسئلے کے میرٹ کی بنیاد پر آزادانہ طور پر اپنا فیصلہ لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین جنگ کی بجائے امن، پابندیوں کی جگہ بات چیت اور شعلوں کو بھڑ کانے کی بجائے حالات کو ٹھنڈا کرنے کا انتخاب کرتا ہے۔
چھن نے کہا کہ امن مذاکرات کی کوششوں کو بار بار نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک نادیدہ قوت تنازع کو طول دینے اور اس کو بڑھانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور یوکرین کے بحران کو مخصوص جغرافیائی سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
چھن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنازعات، پابندیوں اور دباؤ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اس وقت سکون، استدلال اور بات چیت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کا عمل جلد از جلد شروع ہونا چا ہئے۔