بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے سہ فریقی وزرائے دفاع اجلاس اور سہ فریقی نائب وزرائےخارجہ مذاکرات کو چین پر حملہ آور ہونے اوراسے بدنام کرنے کے لئے جان بوجھ کر استعمال کیا ہے۔
امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے دفاع نے 2 جون کو سنگاپور میں سہ فریقی اجلاس منعقد کیا اور ایک مشترکہ پریس بیان جاری کیا جس میں انہوں نے چین کو مورد الزام ٹھہرایا تھا جبکہ 31 مئی کو واشنگٹن میں منعقدہ امریکہ۔ جاپان۔ جنوبی کوریا سہ فریقی نائب وزرائے خارجہ بات چیت کے میڈیا اعلامیہ میں بھی چین سے متعلق اسی طرح کا منفی مواد شامل تھا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یومیہ پریس بریفنگ میں اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک نام نہاد "انڈو پیسیفک اسٹریٹجی" کو آگے بڑھاتے ہوئے تائیوان کے معاملے کو اچھالنے اور چین کے اندرونی امور میں مداخلت کرنے کے علاوہ سمندری امور میں چین پر جان بوجھ کر حملہ آور ہورہے ہیں اور اسے بدنام کرکے چین اور ہمسایہ ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کر رہے ہیں۔
ماؤ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات عالمی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں ،چین اس کی سخت مذمت اور مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین بلاک سیاست ، کشیدگی پیدا کرنے یا انہیں بڑھانے اور دوسرے ممالک کی اسٹریٹجک سلامتی اور مفادات کو نقصان پہنچانے اور ایشیا بحرالکاہل میں خصوصی گروپ بنانے کی کوشش کا سخت مخالف ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے اس قول کی پاسداری کرنی چاہیےکہ اس کے اتحادوں کے احیاء کا ہدف چین نہیں ہے اور دوسرے ممالک کی اسٹریٹجک سلامتی اور ایشیا بحرالکاہل میں عوام کی فلاح و بہبود کی قیمت پر خودغرضی پر مبنی مفادات کی پیروری بند کرنی چاہیے۔
ترجمان ماؤننگ نے زور دیا کہ ایک چین اصول پر عالمی برادری کا عالمگیر اتفاق رائے ہے اور یہ عالمی تعلقات میں بنیادی اصول ہے۔ تائیوان کا معاملہ خالصتاََ چین کا داخلی معاملہ ہے جس میں کوئی بیرونی قوت مداخلت نہیں کرسکتی۔