• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 10th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین میں کوویڈ-19 ردعمل میں ردوبدل سے شاندار نتائج سامنے آگئےتازترین

January 10, 2023

بیجنگ (شِنہوا) چین میں کوویڈ-19 ردعمل کے نئے مرحلے میں داخل ہونے سے زندگی معمول کی جانب لوٹ رہی اور نقل و حرکت بحال ہو رہی ہے جو عالمی معیشت کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔

تاہم، کچھ مغربی میڈیا حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے، دوہرا معیار اپنانے کے علاوہ  غلط معلومات پھیلا رہے ہیں اور چین کی وبا کے خلاف جنگ کے خلاف بلاجواز الزامات عائد کرتے ہوئے عوام کو الجھن میں ڈالتے اور دنیا کو گمراہ کررہے ہیں۔

 کچھ غیرملکی میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا کہ چین کا وبائی ردعمل ناکام رہا۔ تاہم، حقائق اور اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو ان کی کردار کشی پر مبنی رپورٹس مکمل طور پر ناقابل اعتبار ہیں۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران، چین نے کوویڈ-19 کے خلاف جنگ  جاری رکھی، 100 سے زیادہ  مقامات پر وبا کو پھیلنے سے مؤثر طریقے سے روکا اور 1ارب 40کروڑ سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو سب سے زیادہ حد تک تحفظ فراہم کیا۔

ہر ملک وبا کی بدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق اپنی انسداد کوویڈ-19 پالیسیوں میں ردوبدل کرتا ہے اور اسے کرنا بھی چاہیے اور ایسی ایڈجسٹمنٹ کے بعد وبائی صورتحال سے موافقت کے ادوار سے گزرنا چاہیے۔

وائرس کی اومی کرون قسم کا اثر اور پھیلنے کی رفتار نمایاں طور پر کمزور ہو گئی ہے، جبکہ چین کےطبی علاج، وائرس کا پتہ لگانے اور ویکسینیشن کی سطح میں نمایاں بہتری آئی ہےجس کا مطلب ہے کہ یہ واقعی سائنسی، بروقت اور ضروری ہے کہ انسداد وبا کے اقدامات کو فعال طور پر بہتر بنایا جائے۔

ملک کی عمر رسیدہ آبادی ایک کلیدی گروپ ہے جنہیں صحت کی خدمات  میں ترجیح دی جاتی ہے۔2020 کے اوائل میں ووہان میں ، طبی کارکنوں نے 80 سال سے زیادہ عمر کے 3ہزار600 سے زیادہ کوویڈ کے مریضوں کو تندرستی کی جانب لوٹنے میں مدد دی، پچھلے تین سالوں میں، سو سال کی عمر کے متعدد متاثرہ افراد صحت یاب ہو کر اسپتالوں سے فارغ ہوئے۔ چین میں وباکی اس نئی لہر کے دوران بھی ایسی ہی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔

صوبہ آنہوئی کے شہر ہیفے کی ایک 100 سالہ خاتون تیان میں تین دن تک بخار اور کھانسی جیسی علامات کے بعد  کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی  اور اسے اس کے اہل خانہ نے اسپتال داخل کرایا تھا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ خوش قسمتی سے، تیان کو ویکسین لگائی گئی تھی اور اس میں سینے کی جکڑن اور دمہ جیسی کوئی شدید علامات ظاہر نہیں ہوئیں، حالانکہ اسے صحت کے کچھ بنیادی مسائل تھے۔ 11 دن کے علاج کے بعد جس میں اینٹی وائرس، اینٹی انفیکشن، بہتر قوت مدافعت اور غذائیت کی مدد شامل تھی، اسے ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

چین کے مشرقی صوبہ جیانگشی کے شہر نانچھانگ میں عملے کی ایک رکن کپڑے کی کمپنی میں کام  کرتے ہوئے ۔ کوویڈ -19 ردعمل میں تبدیلی کے بعد ملک بھر میں فیکٹریوں میں پیدواری سرگرمیاں زوروشور سے جاری ہیں۔(شِنہوا)

چین کوویڈ کے سنگین کیسز اور اموات کی شرح کو دنیا میں سب سے کم رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ جان بوجھ کر اسکی انسداد کوویڈ-19 پالیسیوں کی ایڈجسٹمنٹ کو مسخ کرنا مغرب میں کچھ لوگوں کے دوہرے معیار اور منافقت کو ظاہرکرتا ہے۔ اگر چین کا کوویڈ-19 ردعمل ناکام رہا تو، کچھ ممالک کے بارے میں کیا خیال ہے جہاں اموات کی تعداد چین سے کہیں زیادہ ہے؟ درحقیقت ناکامی کا لیبل ان ممالک پر لگا یاجانا چاہیے جن کی نااہلی، بے عملی اور وبا کے ردعمل میں افراتفری نے ان کے عوام کو نقصان پہنچایا۔