منیلا(شِنہوا) فلپائن کے ایک کاروباری عہدیدار نے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ متحرک ابھرتی ہوئی معیشت کی حیثیت سے چین کی اقتصادی بحالی سے عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی کو فروغ ملے گا۔
فلپائنی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جارج بارسلون نے شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ چین کی معیشت نے گزشتہ تین سالوں میں شدید خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے اور اس کی ترقی کا رجحان عالمی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔
بارسلون نے کہا کہ افراط زر کو بڑھانے کے اہم عوامل توانائی کے محدود اور مہنگے ذرائع رکھنے والے کچھ ممالک کے برعکس میں نہیں سمجھتا کہ افراط زر چین کے لیے تشویش کا مسئلہ ہوگا۔ چین میں پیداواری لاگت اب بھی بہت مسابقتی ہے۔
28 فروری کو چین کے قومی ادارہ شماریات نے کہا تھا کہ تنزلی کی طرف دباؤ کے باوجود 2022 میں چین کی معیشت میں 3 فیصد اضافہ ہوا۔
2022 کے دوران تحقیق اور ترقی(آر اینڈ ڈی)کے شعبے میں چین کے مجموعی اخراجات31کھرب یوآن(449ارب 30کروڑ ڈالر) تھے، جوگزشتہ سال سے 10.4 فیصد زیادہ اور مسلسل سات سالوں تک دوہرے ہندسے کی نمو برقرار رکھتے ہوئے ہیں۔
چین کے شمال مشرقی صوبے جیلن کے شہر چھانگ چھون کے ایک شاپنگ مال میں لوگ خریداری کرتے ہوئے۔(شِنہوا)
بارسلون نے کہا کہ تحقیق اور ترقی کے اخراجات میں مسلسل اضافہ کرتے ہوئے، چین تکنیکی جدت کو مضبوط بنانے، نئے محرکات پیدا کرنے،رکاوٹ کا باعث تکنیکی مسائل کو فعال طور پر حل کرنے اور مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی بنیادی مسابقت کو بہتر بنانے میں پیش رفت کر رہا ہے۔