بیجنگ (شِنہوا) عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی اوسط شراکت داری سال 2013 سے2021 تک کے عرصہ کے دوران 30 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے جو کہ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔
قومی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق صرف سال 2021 کے دوران کرنسی کی سالانہ شرح مبادلہ کومدنظر رکھتے ہوئے چین کی اقتصادی ترقی کا مجموعی اوسط دنیا کی کل ترقی کے 18.5 فیصد کے برابر تھا، جو کہ دنیا کا دوسرا بڑا اور 2012 کی نسبت 7.2 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔
چین کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی اوسط سالانہ شرح نمو میں 2013 سے 2021 تک 6.6 فیصد اضافہ ہوا جو کہ عالمی معیشت کے لیے 2.6 فیصد اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے 3.7 فیصد کی شرح نمو سے زیادہ ہے۔
ملک کی فی کس مجموعی ملکی پیداوار گزشتہ سال 80 ہزار976 یوآن (تقریباً 11ہزار 684 امریکی ڈالرز) تک پہنچ گئی جو کہ قیمت کے عنصر کو منہا کرنے کے بعد 2012 کی نسبت 69.7 فیصد بڑھ گئی ہے۔
رپورٹ میں چین کی گزشتہ 10 برسوں کے دوران جدت پر مبنی ترقی کو فروغ دینے میں پیش رفت کو اجا گرکیا گیا ہے۔ عالمی انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے مطابق ملک گلوبل انوویشن انڈیکس2021 میں 12 ویں نمبر پر آگیا جوکہ 2012 میں 34 ویں نمبر پر تھا۔
چین نے گزشتہ دہائی کے دوران ایک بہتر اقتصادی ڈھانچہ اور زیادہ مربوط ترقی دیکھی ہے، حتمی کھپت کے اخراجات نے سال 2021 کی اقتصادی وسعت میں 65.4 فیصد حصہ ڈالا ہے۔ یہ 2012 کے مقابلے میں 10 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے اور اسی مدت کے دوران مینوفیکچرنگ شعبے کی اضافی قدر میں 74.3 فیصداضافہ ہوا۔