بیجنگ(شِنہوا) چین کے توانائی کے ترسیلی نظام نے کوویڈ-19 کی وبا اور بڑی قدرتی آفات کے امتحانات کا مقابلہ کیا ہے اور توانائی کی عالمی سطح پر قیمتوں میں آنے والے اتار چڑھاؤکے اثرات کو موثر طریقے سے کم کیا ہے۔
نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر رین جِنگ ڈونگ نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی جاری 20ویں قومی کانگریس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران خود کفالت کی 80 فیصد شرح سے زیادہ کے ساتھ ملک کے توانائی کے ترسیلی نظام میں بہتری آئی ہے۔
توانائی کے ایک بڑے پیداوار کنندہ اور صارف کے طور پر چین کے کردار پر زور دیتے ہوئے، رین نے توانائی کی موثر فراہمی کے لیے مزید کوششوں کےعزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ چین توانائی مکس میں کوئلے کو توانائی کے ایک ذمہ دار ذرائع کے طور پر استعمال کرتے ہوئے تیل اور گیس کی دریافت اور ترقی کو فروغ دے گا۔ 2025 تک سالانہ توانائی کی مجموعی پیداواری صلاحیت کو 4ارب60کروڑٹن معیاری کوئلے سے زیادہ کرنا ہمارا ہدف ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل المدت کے لیے چین ہوائی، شمسی ، پن بجلی اور جوہری توانائی پر مشتمل صاف توانائی کی فراہمی کا جامع نظام تشکیل دے گا۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے کہ توانائی کی کل کھپت میں غیرفوسل توانائی کا حصہ 2025 تک تقریباً 20 فیصد اور 2030 تک 25 فیصد تک کردیا جائے۔