اقوام متحدہ(شِنہوا) چین نے بین الاقوامی برادری سے افغان طالبان کے ساتھ روابط رکھنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان عبوری حکومت کے ساتھ عملی طور پرمنسلک رہتے ہوئے مثبت بات چیت کرنی چاہیے، انہیں رہنمائی فراہم کرکے باہمی افہام وتفہیم اوراعتماد کوفروغ دینا چاہیےاور افغان عبوری حکومت کی جامع اور معتدل طرز حکمرانی کی تشکیل میں مدد کرنی چاہیے۔
افغانستان کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت پرالزامات لگاتے رہنا یا دباؤ ڈالنا یا سفری پابندی سے استثنیٰ کے معاملے کو مذاکرات کے لیے سودے بازی کے طور پر استعمال کرنا تعمیری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے مذاکرات کے دروازے مزید بند اور محاذ آرائی اور اختلافات مزید گہرے ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ فوجی مداخلت اور بیرونی ماڈل افغانستان میں ناکام ہوئے ہیں اور افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ صرف افغان عوام ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو گزشتہ 20 سالوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور "افغان قیادت اور افغانوں کی ملکیت" کے جملے کو صرف زبانی ادا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اسے عملی جامہ پہنانا چاہیے۔ گینگ نے کہا کہ افغانستان کے انسانی بحران کا خاتمہ اور معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کرنا بین الاقوامی برادری کی اولین ترجیح ہوناچاہیے، اور انسانی اور اقتصادی مسائل پر سیاست اور انسانی امداد اور اقتصادی ترقی کو دیگر سیاسی مسائل سے منسلک کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ افغانستان کے منجمد بیرون ملک اثاثوں کو افغانوں کی زندگی کی بہتری اور معاشی تعمیر نو کے لیے تیزی سے استعمال کیا جانا چاہیے۔