بیجنگ (شِنہوا) چین نے امریکی دفاعی صنعت کے 5 اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا اعلان چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اتوار کو کیا۔
امریکہ نے حال ہی میں تائیوان کوہتھیاروں کی نئی فروخت کا اعلان کیا ہے اور مختلف بہانوں سے چینی کاروباری اداروں اور افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
ترجمان نے اس بارے میں ایک سوال پر چین کے جوابی اقدمات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی چین کے تائیوان خطے کو اسلحے کی فروخت ایک چین اصول اور چین امریکہ مشترکہ تین اعلامیوں بالخصوص 17 اگست 1982 کے مشترکہ اعلامیہ کی شرائط کی سنگین خلاف ورزی ہےاور امریکہ کی مختلف بہانوں سے چینی اداروں اور افراد پر عائد کردہ غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں چین کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کے لیے شدید نقصان دہ ہیں ۔
ترجمان کے مطابق امریکی اسلحے کی فروخت اور غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو نقصان پہنچاتی ہیں اور چینی اداروں اور افراد کے جائز ، قانونی حقوق اور مفادات کے لیےبھی نقصان دہ ہیں ۔ چین اس کی شدید مذمت اور سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس نے اس حوالے سے امریکہ سے احتجاج کیا ہے۔
ترجمان کا کہا کہ امریکا کے ان انتہائی غلط اقدامات کے جواب میں چین کے غیر ملکی پابندیوں کے مخالف قانون کے تحت چین نے امریکا کی دفاعی صنعت کے 5 اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں بی اے ای سسٹمز لینڈ اینڈ آرمامنٹ، ایلینٹ ٹیک سسٹمز آپریشن، ایرووائرمنٹ، ویا سیٹ اور ڈیٹا لنک سلوشنز شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جوابی اقدامات میں چین میں ان کمپنیوں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سمیت ان کے اثاثے منجمد کرنا اور چین میں تنظیموں اور افراد کو ان کے ساتھ لین دین اور تعاون سے روکنا شامل ہے۔
ترجمان اس بات پر زور دیا کہ چینی حکومت قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ اور چینی اداروں اور شہریوں کے قانونی حقوق و مفادات کے تحفظ کےلیے اپنے عزم پر قائم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ ایک چین اصول اور چین امریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں ، عالمی قوانین اور تعلقات بارے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرنے سمیت تائیوان کو اسلحہ فراہمی اورغیر قانونی یکطرفہ پابندیوں سے چین کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کرے۔