• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 18th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین کا افغان طالبان کے ساتھ بین الاقوامی روابط جاری رکھنے پر زورتازترین

March 07, 2024

اقوام متحدہ (شِنہوا)چین نے عالمی برادری سےمطالبہ کیاہےکہ وہ افغان طالبان کے ساتھ روابط برقرار رکھے۔

اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے سلامتی کونسل میں ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ  اگست 2021 میں طالبان کےاقتدار میں آنے  کے بعد سے معیشت سمیت لوگوں کے ذریعہ معاش میں بہتری اورعلاقائی تعاون میں توسیع کی صورت میں افغانستان میں ملکی صورتحال عام طور پر مستحکم رہی ہے۔ یہ مثبت پیش رفت تسلیم کرنے کے لائق ہے۔اس کے ساتھ ہی افغانستان کو تاحال انسانی بنیادوں پرصورتحال، اقتصادی ترقی اور دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔

گینگ شوانگ نے سلامتی کونسل کو افغانستان کی صورتحال کے بارے میں مزید جامع اوربا مقصد  فہم وفراست سے کام لیناچاہیے اورصورتحال کےحل کےلیے زیادہ معقول اورعملی طریقے سے منصوبہ بندی کرنی چاہیئےتاکہ افغانستان کی مستحکم ترقی اور بین الاقوامی برادری میں اس کی شمولیت  میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا جا سکے۔

گینگ شوانگ نے  کہا کہ بین الاقوامی برادری کو افغان حکام کے ساتھ روابط قائم کرنے میں صبر سےکام لیتے ہوئے بیرونی دنیا کے بارے میں ان کی آگاہی  اور اعتماد کو بتدریج بڑھانا چاہیے  اور ان سے وابستہ عالمی توقعات کے ردعمل میں مزید موثر اقدامات کو اپنانا چاہیے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان کے ساتھ  بات چیت اور روابط کے لیے سازگار حالات پیدا کیے جائیں او قیاس آرائیوں اور پروگرام مسلط کرنے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا اعتماد سازی کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر سلامتی کونسل کو پابندیوں کے نظام میں بروقت نرمی  لانی چاہیے جبکہ  افغان حکام   کے متعلقہ نمائندوں کےلیے سفری پابندی کے استثنیٰ کو بحال کرنا چاہیے۔ بعض ممالک کی جانب سے افغانستان پرغیر قانونی طورپرعائد کی گئی یکطرفہ پابندیاں ختم کی جائیں اور بیرون ممالک ضبط شدہ افغان اثاثے فوری طورپر واپس کیےجائیں۔

چینی مندوب نے افغانستان کے ساتھ عملی بین الاقوامی تعاون کو فروغ  دینے کی ضرورت پر زور د یتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں علاقائی ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کیا ہے جس سے افغان عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کووسیع پیمانے پر افغانستان کی طویل مدتی ترقی میں حصہ ڈالنے کےلیے ایک طرف افغانستان کے لیے انسانی امداد کی ضمانت دینی چاہیے اور دوسری طرف متبادل فصلیں اگانے، بارودی سرنگوں کی صفائی، افغان بینکاری نظام کی بحالی اور تجارت و سرمایہ کاری   کی سہولیات کے شعبوں میں مزید مدد فراہم کرنی چاہیے۔

گینگ شوانگ کا کہناتھا افغان حکام کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد بھی اہم ہے اور کہا کہ دہشت گردی جو کہ انسانیت کا مشترکہ دشمن ہے،اس کامقابلہ کرنے کےلیے تمام فریقین کو جغرافیائی سیاسی حساب کتاب اور نظریاتی تعصب کو ترک کرنا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ دوہرے معیارات یا پسند وناپسند کی بنیادپر انسداد دہشت گردی کوششوں کو مسترد کرنا چاہیے اورمل کر اس لعنت سے لڑنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چین توقع رکھتا ہے کہ افغان حکام نیک نیتی کے ساتھ اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گے اور مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردی کے پروان چڑھنے کی بنیادی وجوہات کے خاتمے کے لیے پرعزم اور مضبوط اقدامات کریں گے۔

گینگ شوانگ کا کہناتھا کہ ایک دوست ہمسایہ ملک کے طور پر چین افغانستان کے امن اور ترقی کی مضبوط حمایت جاری رکھے گا اور افغان عوام کو اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق مدد فراہم کرے گا۔