اقوام متحدہ (شِںہوا) اقوام متحدہ کی 78 ویں جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کی انسانی حقوق کے امور پر ہونے والی عام بحث میں ترقی پذیر اور دوست ممالک نے چین کے موقف کی حمایت کی ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ژانگ جون نے عام بحث میں شرکت کی اور پالیسی بیان دیا جس میں انہوں نے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو، گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سویلائزیشن انیشی ایٹو میں انسانی حقوق کے گہرے مفہوم کی وضاحت کی، انسانی حقوق میں ترقی کے راستے کو چینی خصوصیات اور اس کی اہم کامیابیوں کے ساتھ متعارف کرایا اور مٹھی بھر مغربی ممالک کی جانب سے چین میں انسانی حقوق کی صورتحال بارے پھیلائے گئے جھوٹ کی مخالفت کی۔
پاکستان اور وینزویلا نے بالترتیب 72 ممالک اور اقوام متحدہ کے منشور کے دفاعی گروپ آف فرینڈز کے 19 ارکان کی جانب سے مشترکہ بیانات پیش کیے۔
متعدد ممالک نے اپنے پالیسی بیانات میں چین کی انسانی حقوق کی کامیابیوں کو سراہا۔ یہ بیانات چین کے منصفانہ موقف کی حمایت ، اس کی بازگشت اور انسانی حقوق کے بہانے چین کے داخلی امور میں مداخلت کی مخالفت کرنے والی ایک توانا آواز بن گئے ہیں۔
ژانگ نے کہا کہ رواں سال انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے نفاذ کی 75 ویں سالگرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک برادری کی تعمیر کے جذبے کے تحت عالمی برادری کو یکجہتی اور تعاون کو مضبوط کرنا ، مشترکہ سلامتی کا تحفظ کرنا اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینا چاہئے تاکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے مقاصد کو مزید آگے بڑھایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی امن کا تحفظ کرنا اور تنازعات کے پرامن حل پر عمل کرنا ہوگا تاکہ انسانی حقوق کے فروغ اور اس کے تحفظ کو بنیاد مل سکے ۔ ہمیں ترقی کو بھرپور طریقے سے فروغ دینا اور ایجنڈا 2030 کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے تاکہ انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کو ٹھوس ضمانتیں مل سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو مضبوط بنانا اور جمہوریت بمقابلہ مطلق العنان جیسے غلط دلائل کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑنی چاہیئے۔ ہمیں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ میں درست سمت کو یقینی بنانے میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنا چاہئے۔