کن منگ (شِنہوا) چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان میں منعقدہ چین۔ جنوبی ایشیا نمائش سے نیپالی کاروباری شخصیت ایجان قریشی کے کاروبار نے کافی ترقی کی۔
قریشی نے 23 سے 28 جولائی تک منعقدہ اس نمائش میں نیپالی دستکاریوں ، زیورات اور قیمتی پتھروں کی مختلف اقسام کو نمائش کے دوران متعارف کرایا۔
انہیں گزشتہ برس چینی صارفین کی جانب سے کافی گرم جوشی ملی تھی جس کے سبب وہ دوسری بار اس نمائش میں شرکت کے لئے آئے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے زیوارت کو غیرمعمولی پذیرائی ملی تھی اس لئے واپس آنا ہی عقلمندی تھی۔
چین ۔ جنوبی ایشیا نمائش کا افتتاحی ایڈیشن 2013 میں منعقد ہوا تھا۔ گزشتہ ایک دہائی میں یہ نمائش تجارت، سرمایہ کاری اور ثقافتی تبادلے کا حسین امتزاج ثابت ہوئی اور یہ چین۔ جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے درمیان تعاون کا پلیٹ فارم بن چکی ہے۔ اس نے نئے کاروباری دنیا کی تلاش میں قریشی جیسے بین الاقوامی نمائش کنندگان کی بڑھتی تعداد کو اپنی سمت متوجہ کیا ہے۔
نمائش میں آنے والے کئی چینی افراد کو پاکستانی نمائش کنندہ شان رضا کے بوتھ میں کشش نظر آئی جس میں قیمتی پتھروں اور پیتل سے بنی نازک دستکاریوں کی نمائش کی گئی تھی۔
رضا نے بتایا کہ چینی ناقابل یقین حد تک ملنسار ہیں اور ہماری دستکاریوں سے متعلق جاننا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے آنے والے مہینوں میں گوانگ ژو اور چھنگ ڈاؤ جیسے کئی چینی شہروں میں اپنے کاروبار کو وسیع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
چھ روزہ نمائش نے 82 ممالک اور خطوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کے 2 ہزار سے زیادہ نمائش کنندگان کو راغب کیا جس میں جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے تمام ممالک شامل تھے۔
منتظمین کے مطابق نمائش کی رسائی جنوبی ایشیا سے آگے پھیل گئی ہے جس میں جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ اور یورپ بھی شامل ہو گئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 8 ویں چین-جنوبی ایشیا نمائش کے دوران 8 ارب یوآن مالیت کے تجارتی معاہدے ہوئے جس سے 10 ارب یوآن (تقریباً 14 کروڑ امریکی ڈالر) سے زائد کی سرمایہ کاری کو فروغ ملا۔