چین ، ڈیجٹیل لہر میں پاکستانی کمپنی کو مواقع کی تلاشتازترین
September 05, 2022
بیجنگ (شِنہوا) چائنہ نیشنل کنونشن سینٹر کے پاکستان پویلین میں پاکستانی جیولری برانڈ وِنزا کے سربراہ عقیل احمد چوہدری چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات 2022 کی 6 روزہ نمائش میں چینی اور غیر ملکی صارفین سے اپنے زیورات متعارف کراتے وقت روانی سے چینی زبان میں گفتگو کررہے ہیں۔ان کے چمکتے زیورات کے 100 سے زائد نمونے کئی گاہکوں کو اپنی جانب متوجہ کرچکے ہیں۔
عالمی وبا کی شدت اور عالمی معیشت کو در پیش نازک صورتحال کے خاص لمحے میں چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات ، منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھ چکا ہے، اس نے چین کے اعتماد ، اور اعلیٰ سطح کے کھلے پن کی مضبوطی کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے اور دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو چین کی تیزی سے ابھرتی تجارتی خدمات کی صنعت کا مشاہدہ کرنے کا موقع بھی دیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات نے چوہدری کو اپنی مصنوعات کے ساتھ مدعو کیا ہے۔
چوہدری نے بتایا کہ ان کی کمپنی پہلی مرتبہ 2019 میں چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش کے دوران چینی مارکیٹ میں داخل ہوئی تھی، جس کے بعد سے وہ اب تک چین میں کئی تجارتی میلوں میں شرکت کرچکے ہیں۔
بدقسمتی سے جب انہوں نے چین میں کاروبار کا آغاز کیا تو دنیا نوول کرونا وائرس وبا کی زد میں آگئی۔اگرچہ اس وبا کے بہت اثرات مرتب ہوئے تاہم یہ کاروباری اداروں کے لئے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کی خدمات فراہم کرنے کا تیز ذریعہ بھی بن گیا۔
وبا کے منفی اثرات میں کمی اور ڈیجیٹل معیشت کے دور میں اس رجحان کے حصول کے لئے چوہدری ڈیجیٹل تبدیلی کے لئے اپنے ادارے کی قیادت بھی کررہے ہیں۔
چوہدری کی رائے میں اس وبا سے آن لائن کھپت میں اضافہ ہوا، جبکہ خاص طور پر 2000 کی دہائی کے بعد کی نسل آن لائن خریداری کو ترجیح دیتی ہے۔ اس لئے کاروباری اداروں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے آنے والی ان تبدیلیوں کو اختیار کرنا چاہیئے۔
ان کے رائے کے مطابق اگرچہ روایتی کاروباری اداروں کو ڈیجیٹل تبدیلی میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم انٹرنیٹ، بِگ ڈیٹا اور کچھ ڈیجیٹل آلات کی مدد سے کاروباری ادارے مارکیٹ کی تبدیلیوں سے زیادہ موثر اور لچکدار طریقے سے نمٹ سکتے ہیں جس سے ان کی مسابقت میں اضافہ ہوگا ۔
چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں موبائل ادائیگیاں نہیں ہور ہیں اور انٹرنیٹ کا بنیادی ڈھانچہ اب بھی کمزور ہے ،ان کے ملک میں ڈیجیٹلائزیشن کا شعور ابھی کافی دور ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ہمیں چین سے سیکھنا اور ڈیجیٹل تبدیلیوں کے لیے اپنے نظام کو مزید بہتر بنانا چا ہئیے۔
چوہدری کو امید ہے کہ اگلے چند سال میں وہ چین کی ڈیجیٹل ترقی کی مدد سے کاروباری ادارے میں انٹرنیٹ علم کے ساتھ انتظام اور فروخت میں باصلاحیت افراد کی کھوج لگائیں گے جو کمپنی کی ڈیجیٹل صلاحیتوں میں اضافے کا سبب بنے گی۔
چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات کے دوران انہوں نے انٹر نیشنل کنز یومر سینٹر سٹی کی افزائش بارے بیجنگ کی پالیسیوں پر بھی توجہ دی۔
پالیسی کے مطابق بیجنگ کمرشل برانڈز کی پہلی اسٹور پالیسی میں معاونت کرے گا، بیجنگ میں پہلے اسٹورز اور فلیگ شپ اسٹورز قائم کرنے، سروس کا زیادہ سازگار ماحول پیدا کرنے اور ڈیجیٹل کھپت کی اختراع کو فروغ دینے کے لیے مزید مشہور برانڈز متعارف کرائے گا۔ ۔
چوہدری نے کہا کہ یہ پالیسیاں اور چین کی وسیع تجارتی خدمات مارکیٹ ، غیرملکی کاروباری اداروں کے لئے نادر مواقع ہیں۔
ان کی نگاہ میں چین۔ پاکستان ایف ٹی اے کے پاس کاروباری اداروں کی مشترکہ ترقی میں معاونت اور تجارتی تعاون بڑھانے کے لئے ترجیحی ٹیکس پالیسیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب زیادہ کاروباری ادارے آئیں گے تب ہی باصلاحیت افراد کی تریبت اور کارپوریٹ کلچر ایک سطح پر آسکتے ہیں، زیادہ معیاری مصنوعات اور خدمات دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں چین کی منڈیوں بارے بہت پرامید ہوں۔ ہماری کمپنی ٹھیک معنوں میں اپنی مو جودگی مضبوط کر سکتی ہے اور بہتر سے بہتر ترقی کرسکتی ہے۔
چائنہ ریاستی کونسل کے تحقیقی مرکزبرائے ترقی کی رپورٹ کے مطابق سرحد پار ڈیجیٹل خدمات کی عالمی تجارت 38 کھرب امریکی ڈالرز سے زائد ہوچکی ہے جو گزشتہ برس کی نسبت 14.3 فیصد زائد اور 2021 کی تجارتی خدمات کا 63.6 فیصد کے مساوی ہے۔ اس میں چین نے تیزی سے ترقی کی ہے اور یہ معیار اور شرح نمو کے اعتبار سے دنیا میں بلند ترین ہے۔
اس وقت جاری چائنہ بین الاقوامی میلہ برائے تجارتی خدمات 2022 نے 2 ہزار 400 سے زائد چینی اور غیرملکی کاروباری اداروں کو آف لائن اپنی جانب راغب کیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں سرگرمیوں کا انتہائی جانفشانی سے انعقاد ہوا۔